Maktaba Wahhabi

346 - 579
دسویں فصل کتاب ’’التعرف لمذہب التصوف‘‘ کے عقائد کا بیان اس جگہ صوفیہ صافیہ رحمہم اللہ کے عقائد کا انہی کے الفاظ میں ذکر کیا جاتا ہے۔ ہر عقیدے کی زائد عبارت کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مولف شیخ امام ابو بکر بن اسحاق بن محمد کلا باذی بخاری رحمہ اللہ ہیں۔ انھوں نے ۲۷۰ھ یا ۳۸۴ھ یا ۳۸۵ھ میں انتقال کیا۔ بعض مشائخ نے کہا ہے: ’’لولا التعرف لما عرفنا التصوف‘‘ [اگر کتاب ’’التعرف‘‘ نہ ہوتی تو ہم تصوف سے ناواقف رہتے] 1۔ صوفیہ اس بات پر مجتمع ہیں کہ اللہ تعالیٰ واحد،احد، فرد، صمد، قدیم، عالم، قادر، حی، سمیع، بصیر، عزیز، عظیم، جلیل، کبیر، جواد، رؤف، متکبر، جبار، باقی، اول، آخر، الہ، سید، مالک، رب، رحمن، رحیم، مرید، حلیم، خالق، رازق اور متکلم ہے۔ جن صفات کے ساتھ اس نے اپنے نفس کا وصف بیان کیا ہے اور اس نے اپنے نفس کے جو نام رکھے ہیں ان سب صفات کے ساتھ متصف اور ان سب ناموں کے ساتھ وہ مسمّی ہے۔ وہ اپنے اسما و صفات کے ساتھ ازل سے قدیم ہے۔ کسی لحاظ سے مخلوق کے مشابہ نہیں ہے۔ اس کی ذات دوسری ذوات کے مشابہ ہے اور نہ اس کی صفت دوسری صفات کے مشابہ ہے۔ اس پر مخلوق کی سمات میں سے کوئی چیز، جو ان کے حدوث پر دلالت کرتی ہو، جاری نہیں ہوتی، وہ اپنی بقا میں ازل سے سابق، محدثات سے متقدم اور ہر چیز سے پہلے موجود تھا۔ اس کے سوا کوئی قدیم ہے نہ اس کے سوا کوئی الہ یعنی معبود ہے۔ وہ نہ جسم ہے، نہ وجود، نہ صورت، نہ شخص، نہ جوہر اور نہ عرض۔[1] اس کے لیے نہ اجتماع ہے نہ افتراق، نہ حرکت نہ سکون، نہ نقص نہ زیادت، نہ وہ صاحبِ ابعاض واجزا وجوارح واعضا ہے نہ صاحبِ جہات و اماکن۔ نہ اس پر اوقات کاجریان ہو نہ
Flag Counter