Maktaba Wahhabi

589 - 579
بہت سی احادیث مروی ہیں۔ احمد اور طبرانی کی روایت میں آیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَیُّھَا النَّاسُ! اِتَّقُوْا الشِّرْکَ فَإِنَّہٗ أَخْفٰی مِنْ دَبِیْبِ النَّمْلِ )) [اے لوگو! شرک سے بچو، کیوں کہ وہ چیونٹی کے رینگنے سے بھی زیادہ مخفی ہے] تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: ہم کیسے بچیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: (( اَللّٰھُمَّ إِنَّا نَعُوْذُ بِکَ أَنْ نُشْرِکَ بِکَ شَیْئاً نَعْلَمُہٗ وَنَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَا نَعْلَمُ )) [1] [اے اللہ! ہم تیری پناہ میں آتے ہیں کہ تیرے ساتھ وہ شرک کریں جو ہم جانتے ہیں اور اس شرک سے بخشش مانگتے ہیں جسے ہم نہیں جانتے] دوسری روایت میں آیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ان کلمات کو تین بار پڑھا کرو: ’’اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ أَنْ أُشْرِکَ بِکَ وَ أَنَا أَعْلَمُ وَ أَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَا أَعْلَمُ‘‘[2] [اے اللہ! میں تیری پناہ پکڑتا ہوں کہ میں جانتے ہوئے تیرے ساتھ شرک کروں، اور تجھ سے اس شرک کی بخشش مانگتا ہوں جسے میں نہیں جانتا] علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے مرفوعاً یہ الفاظ نقل کیے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: کل (آخرت) کو نجات کیوں کر ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ تعالیٰ کو فریب نہ دے۔ اس نے کہا: کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو کیسے فریب دے سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو عمل تو اللہ ورسول کے امر وحکم کے مطابق کرے، لیکن اس میں اخلاص نہ ہو۔ پس تم ریا سے بچو، کیونکہ وہ اللہ کے ساتھ شرک ہے۔ ریا کار کو قیامت کے دن ساری مخلوقات کے سامنے چار ناموں سے پکاریں گے: اے کافر! اے فاجر! اے غادر اور اے خاسر! تیرا عمل برباد ہو گیا، تیرا اجر باطل ہو گیا، آج کے دن تیرے لیے کوئی حصہ نہیں ہے۔ اے فریبی مکار! جا تو اپنا اجر اس شخص سے طلب کر جس کے لیے تو عمل کرتا تھا۔[3] ریا کاری شرک ہے: انہی نصوص قطعیہ اور احادیث سنیہ کے موجب شرک کے ریا ہونے پر علماے امت کا سلفاً
Flag Counter