Maktaba Wahhabi

436 - 579
فائدہ جلیلہ: سوال: دوزخ کا دائمی عذاب کفر کی جزا ہے۔ اگر پوچھیں کہ ایک شخص ایمان کے باوجود کفر کی رسمیں بجا لاتا اور اہلِ کفر کی رسموں کی تعظیم کرتا ہے علما اس پر کفر کا حکم لگاتے ہیں اور مرتد سمجھتے ہیں جیسا کہ ہندوستان کے اکثر مسلمان اس بلا میں مبتلا ہیں۔ لہٰذا چاہیے تو یہ کہ علما کے فتوے کے مطابق وہ شخص آخرت کے ابدی عذاب میں گرفتار ہو، حالانکہ صحیح احادیث میں آ چکا ہے کہ جس شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو گا اس کو دوزخ سے باہر نکال لیں گے اور دائمی عذاب میں نہ رہنے دیں گے۔ آپ کے نزدیک اس مسئلہ کی کیا تحقیق ہے؟ جواب:میں کہتا ہوں: اگر وہ شخص کافر محض ہے تو دائمی عذاب اس کا نصیب ہے، عیاذاً باللّٰہ اور اگر کفر کی رسومات بجا لانے کے باوجود ذرہ برابر ایمان بھی رکھتا ہے تو وہ دوزخ کے عذاب میں مبتلا تو ہو گا لیکن اس ذرہ برابر ایمان کی برکت سے امید ہے کہ ابدی عذاب سے خلاصی ہو جائے گی اور دائمی گرفتاری سے نجات پا لے گا۔ ایک حکایت: یہ فقیر ایک مرتبہ ایک شخص کی مزاج پرسی کے لیے گیا، جس کا معاملہ نزع و موت کے قریب پہنچ چکا تھا۔ جب فقیر اس کے حال پر متوجہ ہوا تو معلوم ہوا کہ اس کا قلب بہت زیادہ ظلمتوں میں گھرا ہوا ہے، ہر چند اُن ظلمتوں کے دور کرنے میں متوجہ ہوا، لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا، پھر بہت زیادہ توجہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ یہ ظلمات اور تاریکیاں صفاتِ کفر کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں، جو اس میں پوشیدہ ہیں اور یہ کدورتیں اس کے کفر اور ہلِ کفر کے ساتھ دوستی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں توجہ کرنے سے یہ ظلمتیں دور نہیں ہو سکتیں، بلکہ ان ظلمات کا تنقیہ دوزخ کے عذاب پر وابستہ ہے جو کفر کی جزا ہے۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ ذرہ برابر ایمان رکھتا ہے جس کی برکت سے آخر کار اس کو دوزخ سے نکال لیا جائے گا۔ جب اس کے حال کو مشاہدہ کر لیا تو اب دل میں آیا کہ اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے یا نہیں؟ توجہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ نماز ادا کرنی چاہیے۔ لہٰذا وہ مسلمان جو ایمان کے باوجود اہلِ کفر کی رسومات بجا لاتے ہیں اور ہندوؤں کے تہواروں کے ایام کی تعظیم کرتے ہیں، ان کی نمازِ جنازہ پڑھنی چاہیے اور ان کو کفار کے ساتھ نہیں ملا دینا چاہیے، جیسا کہ آج کل علما کا معمول ہے، بلکہ امید وار رہنا
Flag Counter