Maktaba Wahhabi

93 - 579
ہے۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبرکے دبانے سے اگر کوئی شخص نجات پاتا تو وہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہوتے، جن کے لیے (ان کی موت کے وقت) رحمان کا عرش ہل گیا۔[2] قبر مردے کو پکڑ کر دبوچتی ہے جسے ’’ضغطہ‘‘ یعنی دبانا اور دبوچنا کہتے ہیں۔ لیکن مومن موحد کے ساتھ قبر کا یہ ضغطہ ایسے ہو گا جیسے ماں اپنے بچے سے معانقہ کرتی ہے۔ وللّٰہ الحمد۔ اسی طرح قبر میں روح کا لوٹایا جانا بھی حق ہے۔ مومن قبر کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہتا ہے: (( رَبِّيَ اللّٰہُ وَدِیْنِيَ الْإسْلَامُ وَ نَبِيِّ مُحَمَّدٌ صلی اللّٰہ علیہ وسلم )) [3] [میرا رب اللہ ہے، میرا دین اسلام ہے اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں] جبکہ کافر کہتا ہے: (( ھَاہ ھَاہ لَا أَدْرِيْ )) [4] [ہائے افسوس! میں نہیں جانتا] (اس کی اصل صحیحین میں ہے) [5] موت کے بعد ہر روح کا اپنے جسم کے ساتھ ایک طرح کا تعلق و اتصال ہوتا ہے، جس کے سبب روح مع بدن راحت یا تکلیف محسوس کرتی ہے۔ مومن موحدین کی روحیں علیین میں اور کفار و منافقین کی روحیں سجین میں رہتی ہیں، جب کہ شہدا کی روحیں عرشِ الٰہی کے زیر سایہ رہتی ہیں اور پھر جنت میں چرتی پھرتی ہیں۔ بعثتِ انبیا: اللہ تعالیٰ کا مخلوق کی طرف رسولوں کو بھیجنا اور بندوں کو انبیا و رسل کی زبانی اوامر و نواہی کا مکلف ٹھہرانا، حق اور سچ ہے۔ انبیا و رسل کا کام یہ ہے کہ بندے دین و دنیا کے جس کام میں راہنمائی کے محتاج ہوں، یہ اس کی وضاحت فرمائیں، انھیں جنت کی بشارت سنائیں اور جہنم سے خبردار کریں۔ اللہ کے رسول کئی امور میں دیگر لوگوں سے ممتاز ہوتے ہیں اور وہ امور دوسرے لوگوں میں برسبیل اجتماع نہیں پائے جاتے۔ وہی امور ان کے نبی اور رسول ہونے کی دلیل ہوتے ہیں۔ ایک قسم کے امور خارق عادات معجزات اور دوسرے سلامتِ فطرت، کمالِ اخلاق حسنہ اور اس طرح کے دیگر امور ہیں۔
Flag Counter