Maktaba Wahhabi

478 - 579
نشانیاں جن کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے، جیسے خروجِ دجال، دابۃ الارض، یا جوج ماجوج، عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نزول، آفتاب کا مغرب سے طلوع اور ظہور مہدی رحمہ اللہ وغیرہ سب حق ہیں۔ انبیا کی معصومیت: کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر نہیں ہے۔ مقلد کا ایمان صحیح ہے، لیکن ترکِ استدلال کے سبب وہ گناہ گار ضرور ہے۔ انبیاo اجماعاً تبلیغِ رسالت میں نیز کبائر وصغائر اور صغائر کے عمداً ارتکاب سے معصوم ہیں۔ قرآن مجید سے بعض انبیا کے حق میں جو صغائر کا صدور معلوم ہوتا ہے تو قرآن کی تحریف نہ کرنا چاہیے، بلکہ ﴿وَ کَانَ اَمْرُ اللّٰہِ قَدَرًا مَّقْدُوْر﴾[الأحزاب: ۳۸] [اور اللہ کا حکم ہمیشہ سے اندازے کے مطابق ہے، جو طے کیا ہوا ہے] کو نظر میں رکھنا چاہیے۔ فضائل و درجاتِ صحابہ کا بیان: انبیا میں سے سب سے افضل محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ملائکہ اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں، نر و مادہ کے وصف سے پاک ہیں، وہ گناہ نہیں کرتے ہیں، نافرمان نہیں بنتے ہیں اور وہ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں۔ اولیا کی کرامات حق ہیں۔ کوئی ولی نبی کے درجے کو نہیں پہنچتا ہے۔ اولیا میں سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، پھر عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ اور پھر علی مرتضیٰt۔ خلافت بھی اسی ترتیب پر ہے۔ عشرہ مبشرہ، سیدۃ النسا فاطمہ زہرا، حسن، حسین اور وہ سب لوگ جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت کی بشارت پائی ہے ان کے حق میں جنت کی گواہی دینا چاہیے، لیکن کسی اور کے حق میں ایسی یقینی گواہی دینا درست نہیں۔ مسلمانوں کے امام کی صفات وغیرہ کا ذکر: مسلمانوں کے لیے ایک قریشی امام کا ہونا ضروری ہے جو احکامِ اسلام کی تنفیذ پر قادر ہو اور وہ مسلمان، آزاد اور مکلف ہو۔ امام جور وفسق سے معزول نہیں ہوتا ہے۔ ہر نیک اور فاجر کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز ہے اور ان میں سے ہر ایک کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے۔ سفر میں تین شب وروز اور مقیم کے لیے ایک رات اور دن موزوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ جادو واقع ہو جاتا ہے۔ انبیا اور غیر انبیا پر اس کا چل جانا جائز ہے۔ نظر کا لگ جانا بھی جائز ہے۔ نصوصِ شرعیہ کو ظاہر پر محمول کیا جائے: مجتہد کبھی خطا کرتا ہے پھر بھی ایک اجر پاتا ہے اور کبھی صواب کو پہنچتا ہے اور دو اجر پاتا ہے،
Flag Counter