Maktaba Wahhabi

91 - 579
3۔تیسری شفاعت یہ ہو گی کہ ایک قوم جہنم میں جانے کی مستحق ہو گی، مگر اس شفاعت کی وجہ سے وہ بچ جائے گی۔ 4۔چوتھی شفاعت یہ ہو گی کہ جو موحد آگ میں گئے ہیں، وہ اس شفاعت کے ساتھ آگ سے باہر نکالے جائیں گے۔ یہ شفاعت کرنے میں انبیا، ملائکہ اور مومن شریک ہوں گے۔ 5۔پانچوں شفاعت یہ ہو گی کہ اس کے ذریعے جنت میں بلند درجات میسر آئیں گے۔ 6۔چھٹی شفاعت ان لوگوں سے عذاب میں تخفیف کی غرض سے ہو گی، جن کے حق میں ہمیشہ جہنم میں رہنے کا فیصلہ ہو چکا ہو گا، جیسے ابو طالب کے لیے سفارش ہو گی۔ یاد رہے کہ ہمہ قسم کی شفاعت اللہ کی اجازت سے ہو گی۔ وہی شفاعت کرے گا جسے اللہ تعالیٰ اجازت دیں گے اور اسی کے حق میں سب شفاعت کرنے والے شفاعت کریں گے، جن کے متعلق اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجازت ہو گی۔ پھر جو مومن بچ جائیں گے اور کوئی ان کی شفاعت نہیں کرے گا تو ان کو خود اللہ تعالیٰ آگ سے باہر نکالے گا۔ غرض کہ کوئی مومن جس کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی ایمان ہوا، وہ ہمیشہ آگ میں نہیں رہے گا۔ وللّٰہ الحمد۔ کبیرہ گناہوں کے مرتکب موحدین کے حق میں یہ شفاعت نصوص واحادیث مستفیضہ سے ثابت ہے۔ اس شفاعت کی اجازت اور حد بندی کی قید کتاب و سنت میں کئی جگہ موجود ہے، جس کا انکار کرنا نری جہالت اور تکبر ہے۔ مرتکبِ کبیرہ کی شفاعت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتِ اسلام کے اہلِ کبائر کے لیے شفاعت کرنا حق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن پہلے شفاعت کرنے والے ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ پہلے شخص ہوں گے جن کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ جن نصوص میں شفاعت کی نفی بیان ہوئی ہے تو اس سے مراد وہ شفاعت ہے جو اللہ تعالیٰ کی اجازت و رضا کے بغیر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس شفاعت کا مستحق وہ گناہ گار شخص ہو گا جس نے سچے دل سے اللہ تعالیٰ کے معبود بر حق ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے کی گواہی دی ہے اور شرک، کفر اور بدعات مکفرہ کی تمام اقسام سے بچا رہا ہے۔ رہا وہ شخص جس نے قولاً یا فعلاً یا عقیدتاً ایمان کے ساتھ ساتھ شرک بھی کیا
Flag Counter