Maktaba Wahhabi

242 - 579
ساتھ، کیوں کہ علما انبیا کے ساتھ اٹھائے جائیں گے اور قاضی بادشاہوں کے ساتھ] مومن کے لیے لازم ہے کہ وہ صبر کرے، تاکہ ہمیشہ کی لمبی راحت کو پہنچے، پھر اگر وہ جزع فزع کرے اور صبر نہ کرے تو وہ اس طرح کا ہے جس طرح کہ عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’من صبر فما أقل ما یصبر، ومن جزع فما أقل ما یتمتع‘‘ [جس نے صبر کیا تو کتنا کم ہے جو وہ صبر کرتا ہے اور جس نے جزع کیا تو کس قدر کم ہے وہ فائدہ جو وہ اس کے عوض میں اٹھاتا ہے] صبر ست علاج دل بیمار تو واقف افسوس کہ کم داری وبسیار ضرور ست [اے ہوشمند! تیرے بیمار دل کا علاج صبر ہے۔ افسوس! تیرے میں یہ صبر کس قدر کم ہے، جبکہ تجھے اس کی ضرورت کس قدر زیادہ ہے] امام شافعی رحمہ اللہ یہ شعر پڑھا کرتے تھے: یا نفس ما ہي إلا صبر أیام کأن مدتھا أضغاث أحلام [اے نفس! یہ چند دن ہی کا تو صبر ہے اور اس صبر کی مدت پرا گندہ خوابوں کی مانند ہے] یا نفس جوزي عن الدنیا مبادرۃ وخل عنھا فإن العیش قدام [اے نفس! دنیا سے جلدی کنارہ کشی اختیار کر لو اور اسے چھوڑ دو، کیوں کہ اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے] ایک غور طلب امر: یہاں پر ذرا اس بات پر بھی غور و تامل کر لینا چاہیے کہ اللہ تعالی نے اہلِ کتاب کو کتاب دی تھی اور انھوں نے اللہ کی آیات کا مشاہدہ کیا تھا، جیسے گائے کے بعض اعضا کے لگانے سے مقتول کا زندہ ہونا، لیکن ان کے دل کس طرح ہمیشہ کے لیے سخت ہو گئے؟ اللہ نے انھیں سخت دل بنا دیا اور ہمیں ان کے ساتھ مشابہت پیدا کرنے سے منع فرمایا، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter