Maktaba Wahhabi

173 - 579
دسویں فصل صفات الٰہیہ ظاہر پر جاری کرنے کے سبب جہمیہ اور معتزلہ وغیرہ کا اہلِ سنت کو مشبہہ اور مجسمہ کہنا بے جا ہے قرآن و حدیث میں وارد اللہ تعالیٰ کی صفات کو تنزیہ کے اعتقاد اور تشبیہ کی نفی کے ساتھ جوں کا توں جاری کرنا اور چیز ہے اور انھیں اللہ کے ساتھ جسمانی ہونے کا قائل ہونا اور اللہ تعالیٰ کو اس کی مخلوق کے ساتھ تشبیہ دینا اور چیز ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے ’’غنیۃ الطالبین‘‘ میں لکھا ہے: ’’مشبہہ کے تین گروہ ہیں: ہشامیہ، مقاتلیہ اور واسمیہ۔ ان تینوں گروہوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ جسم ہے، کیونکہ کوئی موجود عقل میں اس وقت آ سکتا ہے جب کہ وہ جسم ہو۔ ہشامیہ نے یہ گمان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک لمبا، چوڑا، گہرا، نورانی اور چمکتا ہوا جسم ہے۔ مختلف اندازوں میں سے اس کے لیے ایک اندازہ یہ ہے کہ وہ صاف جال کی طرح ہے، جو ہلتا ہے، ٹھہرتا ہے، کھڑا ہوتا ہے اور بیٹھتا ہے۔‘‘[1] انتھیٰ۔ شرح مواقف میں ہے کہ مشبہہ حشویہ نے کہا ہے: اللہ تعالیٰ جسم ہے، مگر اجسام کی مانند نہیں، گوشت اور خون رکھتا ہے، مگر دوسرے گوشتوں اور خونوں کی مانند نہیں اور اس کے کئی اعضا اور جوارح ہیں۔[2] انتھیٰ۔ اہلِ سنت ائمہ اربعہ کے اصحاب ہوں یا اہلِ حدیث، ان میں سے کوئی بھی اس کا قائل اور معتقد نہیں ہے۔ اگر صفاتِ الٰہیہ کو صرف ان کے ظاہر پر جاری کرنے کو تشبیہ اور تجسیم کہا جائے گا تو پھر اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت کوئی بھی اس سے بچ نہ سکے گا، کیوں کہ تمام صحابہ و تابعین، تبع تابعین،
Flag Counter