Maktaba Wahhabi

597 - 579
اقتصار واکتفا کرنا۔ پس یہ لوگ خطا کار ہیں، کیونکہ اس میں بھی ما قبل کی طرح مخلوق کی خالق پر تقدیم ہے۔ پھر اس کے فاعل کو شیطان کبھی اس مکر میں لاتا ہے کہ یہ کام اسے اس طرح اچھا دکھاتا ہے کہ میں جو یہ کام کرتا ہوں تو لوگوں کے اپنے حق میں واقع ہونے سے بچاؤ اور دفاع کے لیے کرتا ہوں، حالانکہ اگر یہ شخص سچا ہوتا تو فوات کمالات سے اپنے نفس کی صیانت کرتا اور فعل جلوات سے بچتا۔ اس کے احوال کے قرائن تو اس بات پر صاف دلیل ہیں کہ اس کا باعث تو صرف مخلوق کی نظر ہے۔ یہ تو ان کی ستایش کا امید وار ہے نہ کہ ان کی صیانت کا۔ اپنے لیے کی گئی ریاکاری کے درجات: جو شخص اپنے لیے ریاکاری کرتا ہے اس کے بھی کئی درجے ہیں۔ 1۔ان میں سے اقبح درجہ یہ ہے کہ ریاکار کسی معصیت پر متمکن ہونا چاہے، مثلاً ورع اور زہد کا اس لیے اظہار کرے کہ لوگ اسے اس صفت کے ساتھ متصف جان کر اسے مناصب، وصایا اور ودائع اموال کا متولی کر دیں۔ یا صدقات کی تقسیم اس کے سپرد کر دیں۔ ان سب امور سے اس کا مقصود یہ ہے کہ وہ ان میں خیانت کرے یا ناصح، واعظ، عالم، اور متعلم بنے تا کہ وہ کسی عورت یا غلام پر ظفر یاب ہو۔ پس اللہ کے نزدیک ریاکاروں میں سے سب سے اقبح اور برے یہی لوگ ہیں، کیونکہ انہوں نے رب تعالیٰ کی اطاعت کو معصیت کے لیے ایک سیڑھی کے طور پر استعمال کیا اور اسے فسق کی طرف ایک وسیلہ ٹھہرایا ہے۔ ان کی عاقبت بری ہو گی۔ 2۔انھیں کے قریب وہ لوگ ہیں جو معصیت یا خیانت کے ساتھ تہمت زدہ ہیں، اور وہ اس تہمت کو اپنے اوپر سے زائل کرنے کے قصد سے طاعت وصدقہ کا اظہار کرتے ہیں۔ 3۔ان سے قریب وہ لوگ ہیں جن کا قصد وارادہ یہ ہے کہ کوئی حظّ مباح حاصل کریں، جیسے مال یا نکاح وغیرہ حظوظِ دنیا۔ 4۔ان سے متصل وہ لوگ ہیں جو ورع اور تخشع وغیرہ کا اس لیے اظہار کرتے ہیں کہ لوگ انھیں نظر حقارت اور چشمِ نقص کے ساتھ نہ دیکھیں یا وہ صلحا میں شمار ہوں، حالانکہ یہ لوگ خلوت میں کوئی کام نہیں کرتے ہیں۔ 5۔اسی قبیل سے یہ ہے کہ جس دن روزہ رکھنا سنت ہے وہ اس دن اپنے بے روزہ ہونے کا اظہار
Flag Counter