Maktaba Wahhabi

466 - 579
ایمان کیا ہے؟ ایمان گرویدہ ہونے اور تصدیقِ زبانی کے ساتھ ساتھ تصدیقِ دل سے عبارت ہے، لیکن ضرورت کے وقت زبان کی تصدیق ساقط ہو جاتی ہے۔ خلفاے راشدین اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عادل تھے۔ اگر ان میں سے کسی سے بعض اوقات معصیت کا ارتکاب ہوا تو توبہ کر کے وہ مغفرت یاب ہو گیا۔ قرآن وحدیث کی متواتر نصوص صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مدح سے لبریز ہیں۔ خود قرآن مجید ہی میں یہ بات بیان ہوئی ہے کہ وہ باہم محبت اور رحمت رکھتے تھے اور وہ کافروں کے مقابلے میں سخت اور درشت تھے۔ جو شخص صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ایک دوسرے کا دشمن اور باہم بے الفت جانے وہ قرآن کا منکر ہے۔ جو کوئی ان کے ساتھ دشمنی اور غصہ رکھے تو ایسے شخص کو قرآن مجید میں کافر کہا گیا ہے۔ یہ لوگ وحی اٹھانے والے اور قرآن کی روایت کرنے والے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے منکر کے لیے قرآن مجید اور ایمانیات ومتواترات پر ایمان رکھنا ممکن نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اجماع اور نصوص سے ثابت ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے افضل ہیں اور ان کے بعد عمرt۔ سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سب سے افضل جان کر بیعت کی۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی کے اشارے سے ان کے فوت ہونے کے بعد عمر رضی اللہ عنہ کے فضل کے سبب ان کی خلافت پر اجماع کیا۔ عمر رضی اللہ عنہ کے بعد تین دن تک مشورہ کر کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عثمان کو افضل جان کر ان کی خلافت پر اجماع کیا پھر ان سے بیعت کی۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد مدینہ طیبہ میں جتنے مہاجرین وانصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے، انھوں نے علی مرتضی رضی اللہ عنہ سے بیعت کی، جس شخص نے علی رضی اللہ عنہ سے جھگڑا کیا وہ غلطی پر ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ بدگمانی نہ کرنی چاہیے اور ان کے باہمی اختلاف کی کوئی اچھی تاویل کر لینی چاہیے اور ہر ایک صحابی کے ساتھ محبت کا اعتقاد رکھنا چاہیے۔ یہ اہلِ حق کے عقائد ہیں۔ انتھیٰ۔ حضرت قاضی صاحب رحمہ اللہ نے اس عقیدے کے اکثر مبانی و معانی حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے مکتوب ۲۶۶ سے اخذ کیے ہیں، جیسا کہ اصل کتاب کی طرف رجوع کرنے سے یہ بات معلوم ہو جاتی ہے، و اللّٰہ أعلم۔ ٭٭٭
Flag Counter