Maktaba Wahhabi

166 - 579
﴿وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ﴾[الحدید: ۴] [اور وہ تمھارے ساتھ ہے، جہاں بھی تم ہو] ﴿وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ﴾[قٓ: ۱۶] [اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں] ﴿ مَا یَکُوْنُ مِنْ نَّجْوٰی ثَلٰثَۃٍ اِِلَّا ھُوَ رَابِعُھُمْ وَلاَ خَمْسَۃٍ اِِلَّا ھُوَ سَادِسُھُمْ وَلَآ اَدْنٰی مِنْ ذٰلِکَ وَلَآ اَکْثَرَ اِِلَّا ھُوَ مَعَھُمْ اَیْنَ مَا کَانُوْا ثُمَّ یُنَبِّئُھُمْ بِمَا عَمِلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اِِنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ﴾[المجادلۃ: ۷] [کوئی تین آدمیوں کی کوئی سرگوشی نہیں ہوتی مگر وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ کوئی پانچ آدمیوں کی مگر وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم ہوتے ہیں اور نہ زیادہ مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، جہاں بھی ہوں، پھر وہ انھیں قیامت کے دن بتائے گا جو کچھ انھوں نے کیا۔ یقینا اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے] پھر ایسے امکانات اور حیلے پیدا کرنا جس سے علو و فوقیت کی نصوص کو متشابہ کے ساتھ رد کیا جاتا ہے۔[1] انتہیٰ اٹھارہ وجوہ سے صفتِ علو اور استوا کا ثبوت: حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے پھر بارھویں مثال میں کتاب و سنت کے دلائل کے ساتھ اٹھارہ وجوہ سے علو و استوا کو ثابت کیا ہے، جو ہمارے رسالے ’’انتقاد في شرح الاعتقاد‘‘ میں نقل کی گئی ہیں۔[2] کتاب ’’حادي الأرواح‘‘ میں فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرے کے اوپر تہ بہ تہ سات آسمان پیدا کیے ہیں اور ایک دوسری کے نیچے تہ بہ تہ سات زمینیں بنائی ہیں۔ سب سے اوپر والی زمین اور سب سے نیچے والے آسمان کے درمیان پانچ سو برس کا راستہ ہے، اسی طرح ہر آسمان سے دوسرے آسمان تک پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ ساتویں آسمان کے اوپر پانی ہے، پانی کے اوپر
Flag Counter