Maktaba Wahhabi

234 - 579
بڑھ گئی اور وہ طالبِ دنیا بن گیا اور نہ اس کی دعا ہی سنی گئی، کیونکہ اس نے رب تعالیٰ کے اوامر کی بجا آوری کی نہ اللہ تعالی کے مکروہ اور مسخوط کاموں سے اجتناب کیا۔ یہ اس وقت کی بات ہے، جب اس کا علم اس لائق ہو کہ اس سے نفع حاصل کیا جا سکتا ہو، یعنی وہ علم کتاب وسنت سے اخذ کیا گیا ہو، لیکن اگر وہ علم قرآن وحدیث سے حاصل شدہ نہ ہو تو پھر وہ علم فی نفسہ غیر نافع ہے، اس سے استفادہ کرنا ممکن ہی نہیں، بلکہ اس کا نقصان اس کے فائدے سے زیادہ ہے۔ غیر نافع علم کی علامات: وہ علم جو نفع مند نہیں ہوتا، اس کی علامت یہ ہے کہ اس کا حامل شیخی بگھارے، فخر و تکبر کرے، علو و رفعت کا طالب ہو، دنیا میں آگے نکل جانے کی کوشش کرے، علما سے مقابلہ کرنے اور جہلا سے بحث و تکرار کرنے کا خواہش مند رہے اور لوگوںکو اپنی طرف متوجہ کرے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جو شخص اس لیے علم حاصل کرتا ہے تو پھر (اس کے لیے) آگ ہے، آگ ہے۔[1] یوں بھی ہوتا ہے کہ ایسے علم والے دعوی تو اللہ کی معرفت، اس کی طلب اور اس کے سوا سے اعراض کا کیا کرتے ہیں، جب کہ اس سے ان کی غرض صرف اسی چیز کی طلب ہوتی ہے جس کا ابھی ذکر کیا گیا ہے۔ ایسے عالموں کی مزید علامات اور نشانیاں یہ ہیں کہ وہ لوگوں اور بادشاہوں کے دل میں اپنا جاہ و مقام پیدا کرنے کے خواہش مند ہوئے ہیں، ان سے اپنے لیے حسن ظن اور کثرتِ اتباع کے طالب ہیں، لوگوں میں مخدوم، مکرم، مطاع اور معظم ہونا چاہتے ہیں، اس کی علامت ان کی طرف سے دعوی ولایت کا اظہار ہے، جس طرح کہ اہلِ کتاب اس کا دعویٰ کرتے تھے، یا قرامطہ اور باطنیہ وغیرہ نے اس قسم کا دعوی کیا تھا، حالانکہ یہ شیوہ سلف صالحین کے شیوے سے خلاف ہے، کیونکہ وہ تو اپنے نفسوں کو حقیر رکھتے تھے اور ظاہر وباطن میں اس کو برا سمجھتے تھے۔ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: جو شخص یہ کہے کہ میں عالم ہوں تو [سمجھ لو کہ] وہ جاہل ہے۔ جو یہ کہے کہ میں مومن ہوں تو وہ کافر ہے اور جو یہ کہے کہ میں جنت میں ہوں تو وہ آگ میں ہے۔ اس کی علامت یہ ہے کہ وہ شخص حق کو قبول نہیں کرتا، تابع فرمان نہیں ہوتا اور حق گو پر تکبر
Flag Counter