Maktaba Wahhabi

202 - 579
علم اصولِ دین کی اہمیت: اس گفتگو کا حاصل یہ ہے کہ اصولِ دین کا یہ علم علوم دینیہ میں سے اشرف علم ہے۔ اس علم کا سیکھنا اور سکھانا ہر مسلمان پر واجب ہے۔ قیامت کے دن اسی علم کی بنا پر نجات حاصل ہو گی۔ یہ علم بذات خود ایک صالح اور افضل عمل ہے، کیونکہ توحید اطاعت کے تمام کاموں کی بنیاد اور تمام نیکیوں سے افضل نیکی ہے۔ عمل سے پہلے عقیدے کی درستی ضروری ہے: جب کسی شخص کا عقیدہ ہی درست نہیں تو اس کے سارے اعمال برباد ہیں، خواہ وہ کتنی ہی عبادت بجا لائے۔ آخرت میں اس عبادت کا اسے کچھ فائدہ نہ ہو گا، اور جس کسی کا عقیدہ درست ہے، اسے عمل قلیل بھی نفع دے گا۔ حدیث میں جن بہتر (۷۲) فرقوں کو ناری اور جہنمی قرار دیا گیا ہے، وہ سب اہلِ قبلہ ہیں اور عبادت کرتے ہیں۔ نماز، روزہ، زکات اور حج بجا لاتے ہیں، مگر اس فسادِ عقیدہ کی وجہ سے وہ جہنمی ٹھہرے۔ اس لیے یہ بات مقرر ہو چکی ہے کہ انسان عمل سے پہلے عقیدے کی اصلاح کرے اور اسے درست کرے، ورنہ ﴿عَامِلَۃٌ نَّاصِبَۃٌ﴾[الغاشیۃ: ۳] [محنت کرنے والے، تھک جانے والے] کا مصداق بن جائے گا، ساری محنت برباد اور الٹا گناہ لازم آئے گا۔ اہلِ اصول نے عقائد کے بیان میں بعض ایسے مسائل بھی لکھ دیے ہیں، جنھیں حقیقت میں عقیدے کے علم سے کوئی زیادہ تعلق نہیں ہے، بلکہ ان کی حیثیت مکملات کی ہے۔ جیسے بات سے بات نکل آتی ہے، اسی طرح اثناے کلام میں موضوع سے متعلقہ امور کا ذکر بھی آجاتا ہے، چنانچہ وہ بیان اصول کے منافی نہیں ہے، بلکہ وہ ایمان ویقین اور اطاعت وفرمانبرداری کو قوت و طاقت اور کمال عطا کرتا ہے۔ کتاب کی ترجیحات: اس رسالے میں انھیں معتبر علما کے اقوال نقل کیے گئے ہیں، جن کے علم و فضل، تقوی و طہارت، تحقیق وتنقیح اور تنقید پر کابراً عن کابر اعتماد ہے یا ان کی لغزشوں پر تنقید کا امکان بہت کم ہے۔ اس علم کے وہ طویل اور مختصر رسائل و کتب، جن میں ہر رطب ویا بس جمع ہے، بہت زیادہ ہیں۔ ناظر
Flag Counter