Maktaba Wahhabi

266 - 579
(( وَإِنَّ بَنِيْ إِسْرَائِیلَ تَفَرَّقَتْ عَلٰی ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِینَ مِلَّۃً وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِيْ عَلٰی ثَلَاثٍ وَّسَبْعِینَ مِلَّۃً کُلُّہُمْ فِيْ النَّارِ إِلَّا مِلَّۃً وَّاحِدَۃً، قَالُوا: وَمَنْ ہِيَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِي )) [1] (الترمذي) [بنو اسرائیل بہتر (۷۲) فرقوں پر تقسیم ہوئے اور میری امت تہتر (۷۳) فرقوں میں تقسیم ہوگی، ان میں ایک کے علاوہ باقی سب فرقے جہنمی ہوں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !وہ نجات پانے والے کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرے اور میرے صحابہ کے راستے پر چلیں گے] اسی طرح احمد اور ابو داؤد کی روایت میں معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( ثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ فِيْ النَّارِ، وَوَاحِدَۃٌ فِيْ الْجَنَّۃِ، وَہِيَ الْجَمَاعَۃُ )) [2] [بہتر (۷۲) آگ میں داخل ہوں گے اور ایک جنت میں جائے گا اور وہی (نجات پانے والی) جماعت ہے] امتِ مسلمہ افتراق کا شکار کب ہوئی؟ پھر شیخ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ احادیث میں جس افتراق کا ذکر فرمایا ہے، وہ افتراق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نہیں تھا، نہ ابو بکر، عمر، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم کے زمانے ہی میں یہ افتراق تھا، یہ افتراق تو زمانہ نبوت کو سالہا سال بیت جانے کے بعد پیدا ہوا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تابعین عظامS، فقہاے سبعہ، فقہاے مدینہ اور علماے امصار قرناً بعد قرنٍ فوت ہو گئے، ان کے دنیاے فانی سے کوچ کرنے کی وجہ سے علم مقبوض ہو گیا، سوائے چھوٹی سی جماعت کے، وہی جماعت فرقہ ناجیہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس جماعت کے سبب دین کو محفوظ رکھا ہے، چنانچہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی حدیث میں آیا ہے: (( إِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْزِعُ الْعِلْمَ مِنْ صُدُوْرِ الرِّجَالِ بَعسْدَ أَنْ یُّعْطِیَہُمْ وَلٰکِنْ یَّذْھَبُ بِالْعُلَمَائِ فَکُلَّمَا ذَھَبَ عَالِمٌ ذَھَبَ بِمَا مَعَہٗ مِنَ الْعِلْمِ حَتّٰی یَبْقٰی مَنْ لَّا یَعْلَمُ فَیَضِلُّوْنَ وَیُضِلُّوْنَ )) [3]
Flag Counter