Maktaba Wahhabi

544 - 579
کے ساتھ سدرۃ المنتہی تک پہنچے اور پھر صبح سے پہلے مکہ واپس آ گئے۔ جو شخص اس معراج کا منکر ہے وہ کافر ہے۔ اسرا و معراج کا یہ قصہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے، ہاں رب تعالیٰ کی رویت میں اختلاف ہے، صحابہ وتابعین رضی اللہ عنہم کا ایک گروہ دونوں طرف گیا ہے۔ راجح یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رب تعالیٰ شانہ کو دیکھا ہے۔ امام احمد اور اہلِ حدیث اسی کے قائل ہیں۔ اس کے متعلق جو حدیث آئی ہے وہ اپنے ظاہر پر ہے، مؤول نہیں ہے۔[1] امور غائبہ پر ایمان: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن امور غائبہ کی خبر دی ہے اور وہ صحیح حدیث سے ثابت ہیں، خواہ ہم ان کے حقائق پر مطلع ہوں یا نہ ہوں، ان پر ایمان لانا واجب ہے، جیسے اشراطِ ساعت، خروجِ دجال، نزولِ عیسیٰ علیہ السلام، ظہورِ مہدی منتظر، خروجِ یا جوج ماجوج، سورج کا مغرب کی جانب سے طلوع ہونا، دابتہ الارض کا خروج، نفخِ صور، قیامِ قیامت، بعثِ موتیٰ، حشرونشر اور اس طرح کی دیگر علامات۔ ان علامات کا منکر کافر ہے۔ حشر و نشر کا بیان: موت حق ہے۔ اسی طرح فتنۂ قبر، عذابِ قبر، نعیمِ قبر، ضغطۂ قبر، سوالِ منکر ونکیر، نصبِ میزان، اچھے برے اعمال کا وزن، صحائفِ اعمال کو کھولنا، بندوں کا حساب اور رب تعالیٰ کا بندۂ مومن کے ساتھ اقرار ذنوب کے لیے تخلیہ حق ہے، ان کی تفصیل کتاب وسنت میں بیان ہوئی ہے۔ کفار کا حساب نہ ہو گا، مگر انھیں ان کے اعمال سے آگاہ کر کے ان کے افعال کا اقرار کراکر خلودِ نار کی جزا دی جائے گی۔ نفخ صور دوبار ہو گا، ایک بار مارنے کے لیے اور دوسری بار زندہ کرنے کے لیے۔ لوح محفوظ، قلم، قضا وقدر اور لوگوں کے جنت اور دوزخ میں چلے جانے کے بعد موت کو ذبح کر دینا حق ہے۔ جنت اور جہنم اس وقت موجود ہیں اور ہمیشہ باقی رہیں گی، انھیں فنا ہو گی نہ ان کے اہل واشیا ختم ہوں گی۔ احوالِ قیامت کا بیان: عرصۂ قیامت میں ایک حوض ہو گا جس کا طول وعرض سو سال کی مسافت ہے۔ اس کے آب خورے آسمان کے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے۔ جو کوئی اس کا پانی پیے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔
Flag Counter