Maktaba Wahhabi

408 - 579
تیرھویں فصل مکتوب (۲۶۶) کے مطابق حضرت شیخ احمد سرہندی [1] مجدد الف ثانی کے عقائد کا بیان 1۔ اللہ تعالیٰ اپنی ذاتِ مقدس کے ساتھ خود موجود ہے اور تمام اشیا اس کی ایجاد سے موجود ہیں۔ حق تعالیٰ اپنی ذات وصفات اور افعال میں یگانہ ہے اور فی الحقیقت کسی امر میں بھی، وجودی ہو یا غیر وجودی، کوئی بھی اس کے ساتھ شریک نہیں ہے۔ (اس کی جناب میں) مشارکتِ اسمی اور مناسبتِ لفظی بحث سے خارج ہے۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی صفات اور افعال اس کی ذات کی طرح بے مثل ہیں۔ ممکنات کی صفات اور افعال کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں رکھتے، جیسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی صفتِ علم ایک ایسی قدیم اور بسیط حقیقی صفت ہے، جس میں تعدد اور تکثّر کو ہر گز دخل نہیں ہے، اگرچہ وہ تکثر تعددِ تعلقات کے اعتبار ہی سے کیوں نہ ہو، کیونکہ وہاں ایک ہی بسیط انکشاف ہے کہ ازل وابد کی معلومات اسی انکشاف سے منکشف ہوتی ہیں اور وہ (حق تعالیٰ) تمام اشیا کو ان کے موافق ومخالف احوال کے ساتھ کُلّی وجُزئی طور پر ہر ایک کے اوقاتِ مخصوصہ کے ساتھ آنِ واحد میں بسیط جانتا ہے۔ یعنی اسی ایک آن میں ’’زید‘‘ کو موجود بھی جانتا ہے اور معدوم بھی اور جنین ماں کے پیٹ میں بھی، طفل، جوان اور بوڑھا بھی، زندہ اور مردہ بھی، کھڑا ہوا اور بیٹھا بھی، تکیہ لگائے ہوئے اور لیٹا ہوا بھی، ہنستا ہوا اور روتا ہوا بھی، لذت پانے والا اور تکلیف پانے والا بھی، عزت والا اور ذلیل بھی، برزخ میں بھی اور عرصۂ قیامت میں بھی، جنت میں بھی اور اس کی لذات و نعمتوں میں بھی جانتا ہے، لہٰذا تعددِ تعلق بھی اس مقام میں مفقود ہے، کیونکہ تعددِ تعلقات تعددِ اوقات اور وقت کی کثرت چاہتا ہے اور وہاں
Flag Counter