Maktaba Wahhabi

86 - 579
ایفاے عہد: کسی کے واجب اور لازم کرنے سے اللہ تعالیٰ پر کوئی چیز واجب نہیں ہوتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ براہِ کرم و فضل خود کوئی وعدہ کرے، پھر اس وعدے کو پورا کرے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( إِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ عَلٰی نَفْسِہٖ الرَّحْمَۃَ )) [1] ’’یقینا اللہ نے اپنے اوپر رحمت کو لکھ (کر فرض کر) دیا ہے۔‘‘ اس کا مطلب اللہ کی طرف سے سچا وعدہ ہے، اس سے اس کے ذمے کچھ واجب اور لازم کر دینا مقصود نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے تمام افعال پُر حکمت ہیں اور وہ ہمیشہ سے ہمیشہ تک حکیم و علیم ہے۔ اس کا فرمان ہے: ﴿ اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰکُمْ عَبَثًا وَّاَنَّکُمْ اِِلَیْنَا لاَ تُرْجَعُوْنَ﴾[المؤمنون: ۱۱۵] [تو کیا تم نے گمان کر لیا کہ ہم نے تمھیں بے مقصد ہی پیدا کیا ہے اور یہ کہ بے شک تم ہماری طرف نہیں لوٹائے جاؤ گے؟] مگر اپنی حکمت کی مصلحت کلیہ کو وہ خود ہی جانتا ہے۔ کوئی اور اسے کیا جانے؟ حاکم مطلق: اللہ پر نہ لطف جزئی خاص واجب ہے نہ اصلح خاص اور نہ اس سے کوئی قبیح امر سرزد ہوتا ہے۔ (( اَلشَّرُّ لَیْسَ إِلَیْکَ )) [2] [شرو برائی تیری طرف نہیں ہے] وہ اپنے فعل و حکم میں جور و ظلم کا مرتکب نہیں ہوتا ہے۔ وہ اپنے خلق و امر میں حکمت کی رعایت تو رکھتا ہے، مگر اس سے وہ اپنے نفس و صفات کو کامل کرتا ہے، نہ اس کی کوئی حاجت و غرض کسی سے اٹکی ہوئی ہے، بلکہ اس کے سوا کوئی حاکم ہی نہیں ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿ اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ﴾[یوسف:۴۰] [حکم اللہ کے سوا کسی کا نہیں] اشیا کا حسن وقبح: اشیا کے حسن و قبح میں عقل کا کچھ دخل ہے نہ اس بات میں کہ فلاں فعل ثواب کا سبب ہے اور
Flag Counter