Maktaba Wahhabi

303 - 579
جس پر وہ پہلے تھا۔ وہ اپنی صفات کے ساتھ اپنی مخلوق سے جدا ہے۔ اس کی ذات میں اس کے سوا کوئی نہیں ہے اور نہ اس کے سوا میں اس کی ذات ہے۔ اسے حوادث پیش نہیں آتے۔ وہ استکمال اور زیادت فی الکمال سے بے نیاز ہے۔ وہ اپنی ذات میں عقلوں کے ساتھ معلوم الوجود ہے اور ابصار کے ساتھ دار القرار میں مرئی الذات ہے۔ قدرت: اللہ تعالیٰ حی، قادر، جبار اور قاہر ہے۔ کسی چیز سے عاجز نہیں ہے۔ وہ سوتا ہے نہ فنا ہو گا اور نہ اسے موت ہی آئے گی۔ ملک، ملکوت، سلطان، امر اور خلق سب کچھ اسی کا ہے۔ ساری موجودات اس کے قبضے میں مقہور ہیں، وہ سب کا موجد اور ان کے رزق اور زندگیاں مقدر کرنے والا ہے۔ اس کے مقدورات شمار میں نہیں آ سکتے۔ علم: وہ جمیع معلومات کا عالم ہے، آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز اس کے علم سے غائب نہیں ہے۔ اسے علمِ قدیم ازلی کے ساتھ ظواہر اور بواطن پر اطلاع ہے اور وہ اس علم کے ساتھ ازل سے متصف ہے نہ کہ اس علمِ متجدد کے ساتھ جو حلول و انتقال کے واسطے سے اسے حاصل ہوا ہو۔ ارادہ: وہ ساری کائنات کا مرید و مدبر ہے۔ ملک اور ملکوت میں اس کی قضا، قدر، حکم اور مشیت کے سوا کوئی چیز جاری نہیں ہوتی۔ اس نے جو چاہا وہ ہوا اور جو نہ چاہا وہ نہیں ہوا۔ جملہ صفات میں اس کی ذات کے ساتھ اس کا ارادہ قائم ہے۔ وہ ہمیشہ سے اسی طرح ارادے کے ساتھ موصوف ہے۔ اس نے ازل میں اشیا کے وجود کو اوقاتِ اشیا میں مقدر کیا تھا۔ جس طرح ازل میں اپنے علم کے موافق اس نے ارادہ کیا تھا، اسی طرح وہ اشیا پائی گئیں۔ وہ سارے امور کا مدبر ہے، لیکن افکار کی ترتیب اور زمانے کے انتظار کے ساتھ نہیں، کیوں کہ اسے کوئی کام کسی کام سے مشغول نہیں کرتا ہے۔ سمع وبصر: وہ سمیع وبصیر ہے، کوئی مسموع اس کی سماعت سے غائب نہیں ہوتا، اگرچہ وہ بعید وخفی ہو۔ کوئی
Flag Counter