Maktaba Wahhabi

103 - 579
مذہب سلف کا ہے اور یہی حق، سچ اور راجح ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا تھا: اللہ تعالیٰ کا عرش پر مستوی ہونا معلوم ہے، اس کی کیفیت مجہول ہے، اس پر ایمان لانا واجب ہے اور اس کے متعلق سوال کرنا بدعت ہے۔ دوسرا قول تاویل ہے۔ یہ طریقہ خلف کا ہے، جس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، بلکہ تاویل تکذیب کی ایک شاخ اور فرع ہے۔ ایک جماعت نے اللہ تعالیٰ کے قرب و معیت کی تاویل علم، قدرت اور احاطے کے ساتھ کی ہے۔ سو یہ آیات متشابہ ہیں، ان میں غور و خوض کرنا بے سود ہے، جب کہ آیاتِ استوا محکمات ہیں۔ لہٰذا ایک مومن کے لائق یہ ہے کہ وہ سب صفاتِ الٰہیہ پر ایمان لائے اور ان کی کیفیت میں غور وفکر کرنے سے احتراز کرے اور سلف کے منہج سے تجاوز کرنے کو جائز نہ سمجھے۔ عہدِ میثاق: کتاب و سنت سے عہدِ میثاق ثابت ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ اِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْم بَنِیْٓ اٰدَمَ مِنْ ظُھُوْرِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ﴾[الأعراف: ۱۷۲] [اور جب تیرے رب نے آدم کے بیٹوں سے ان کی پشتوں میں سے ان کی اولاد کو نکالا] اور مصابیح میں موجود حدیث میں بھی ہے۔[1] مگر معتزلہ نے اس آیت وحدیث کو مجازی معنی پر
Flag Counter