Maktaba Wahhabi

344 - 579
جو شخص تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا ان میں سے بعض کو گالی دے گا یا ان کی تنقیص کرے گا یا ان پر طعن کرے گا یا ان پر کوئی عیب لگائے گا تو وہ بدعتی، رافضی، خبیث اور مخالف سنت ہے، اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی فرض اور نفل کوئی عبادت قبول نہیں کرتا، بلکہ سنت یہ ہے کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت رکھے، ان کے لیے دعا کرے، کیوں کہ یہ قربتِ الٰہی کا ذریعہ ہے، ان کی اقتدا کرے کہ یہ ایک وسیلہ ہے اور ان کے آثار کے ساتھ تمسک کرنا فضیلت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت کے بہترین شخص ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ ہیں پھر عمر رضی اللہ عنہ ، پھر عثمان رضی اللہ عنہ اور پھر علی رضی اللہ عنہ ۔ بعض نے عثمان رضی اللہ عنہ پر توقف کیا ہے۔ بہر حال یہ سب خلفاے راشدین ہدایت یافتہ تھے۔ پھر ان کے بعد بقیہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم امت میں سے افضل ہیں۔ کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ انھیں برائی کے ساتھ یاد کرے یا ان پر طعن کرے یا ان پر کوئی عیب لگائے، پھر جو کوئی ایسا کرے تو بادشاہِ وقت پر واجب ہے کہ اس کے خلاف تادیبی کار روائی کرے اور اسے سزا دے، اسے معاف نہ کرے بلکہ سزا دے۔ اس سے توبہ کروائے اگر وہ توبہ کر لے تو بہتر ہے ورنہ اسے قید کرے، یہاں تک کہ وہ اس سے رجوع کرے یا مر جائے۔ عربوں کی فضیلت اور سبقت پہچانے اور ان سے محبت کرے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: عرب سے محبت ایمان ہے اور ان سے بغض نفاق۔[1] جو بات رذیل موالی یا شعوبیہ کہتے ہیں وہ نہ کہے، جو لوگ عرب کو دوست نہیں رکھتے ہیں اور ان کی بزرگی کا اقرار نہیں کرتے وہ اہلِ بدعت ہیں۔ میں کہتا ہوں: عرب سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا نسب عرب میں جا کر ملتا ہے، گو وہ کسی عجمی شہر میں رہتے ہوں نہ کہ وہ لوگ جو عجم کے ہیں اور فقط ملک عرب میں جا کر بس گئے ہیں اور اصل میں عربی نہیں ہیں۔ ذرائعِ کسب و تجارت: جس شخص نے کسب یا تجارت یا حلال ذرائع سے حاصل ہونے والے پاک مال کو حرام کہا، اس نے جہالت کا مظاہرہ کیا اور وہ گناہ کا مرتکب ہوا، کیونکہ سارے مکاسب اپنے طور پر حلال ہیں۔
Flag Counter