Maktaba Wahhabi

375 - 579
بارھویں فصل ’’غنیۃ الطالبین‘‘ کے مطابق اہلِ سنت کے عقائد کا بیان 1۔ آیات ودلالات کے مطابق اختصار کے ساتھ صانع عزوجل کی معرفت کچھ یوں ہے کہ انسان یہ بات جانے اور یقین کرے کہ صانع عالم واحد، احمد، فرد اور صمد ہے، چنانچہ اس نے فرمایا: ﴿لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ* وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ﴾[الإخلاص: ۳،۴] [نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا۔ اور نہ کبھی کوئی ایک اس کے برابر کا ہے] مزید فرمایا: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَھُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾[الشوریٰ: ۱۱] [اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے] نہ اس کا کوئی شبیہ ونظیر ہے اور نہ کوئی عون و شریک، نہ کوئی ظہیر و وزیر ہے اور نہ کوئی ند ومشیر۔ وہ جسم ممسوس ہے نہ جوہر محسوس، وہ عرض ہے نہ ترکیب اور نہ آلہ ماہیت اور تحدید والا ہے۔[1] وہی آسمان کو بلند کرنے اور زمین کو نیچے کرنے والا ہے۔ نہ وہ طبائع میں سے کوئی طبیعت ہے اور نہ طوالع میں سے کوئی طالع۔ نہ ظلمت ہے کہ ظاہر ہو، نہ نور ہے کہ باہر ہو۔ علم سے اشیا کے پاس حاضر ہے اور کسی مماست کے بغیر شاہد کائنات ہے۔ وہ عزیز، قاہر، حاکم، راحم، غافر، ساتر، معز، ناصر، رؤف، خالق، فاطر، اوّل، آخر، ظاہر، باطن، فرد، معبود، حی لایموت، ازلی لا یفوت، ابدی الملکوت اور سرمدی الجبروت ہے۔ قیوم ہے وہ سوتا نہیں، عزیز ہے اس پر کوئی جور نہیں کرتا اور وہ منیع ہے کوئی اس کا قصد نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے اسماے عظام اور مواہبِ کرام ہیں۔ اس نے ساری مخلوق پر فنا کا حکم لگایا اور فرمایا ہے:
Flag Counter