Maktaba Wahhabi

228 - 579
[اور وہ نغمہ سننے کے لیے آیا تو (کیا دیکھا کہ گویے) گدھوں کی طرح چیخ رہے تھے، اللہ کی قسم! وہ اللہ کے لیے اچھل کود نہیں کر رہے تھے] علمِ نافع کی تعیین: علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مذکور بالا تمام علوم میں سے نفع مند علم یہی کتاب و سنت کی نصوص ضبط کرنا، ان کے معانی کو سمجھنا اور قرآن وحدیث کو ماثوراتِ صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کے ساتھ ضبط کرنا ہے۔ حلال و حرام، زہد و رقائق اور معارف وغیرہ کے بارے میں ان سے جو کلام منقول ہوا ہے، اس کے ساتھ اپنے علم کو وابستہ کرنا ہے۔ صحیح کی سقیم سے تمییز کی کوشش کرنا اور پھر ان کے معانی و مفاہیم سمجھنے میں کوشش کرنا ہی علم ہے۔ علمِ نافع کا ثمرہ: جو شخص کتاب وسنت کے علم پر اکتفا کر کے لوجہ اللہ خالص ارادہ کیے ہوئے ہے اور اللہ سے استعانت چاہتا ہے تو اللہ اس کی اعانت کرتا ہے اور اسے صحیح راہ پر لگا کر توفیق و تسدید اور فہم صحیح عطا فرماتا ہے، تب اسے علم کا ثمرہ حاصل ہوتا ہے، جو خشیتِ الٰہی ہے، جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰٓؤُا﴾[الفاطر: ۲۸] [اللہ سے تو اس کے بندوں میں سے صرف جاننے والے ہی ڈرتے ہیں] سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ نے کہا ہے: ’’کفیٰ بخشیۃ اللّٰہ علما، وکفیٰ بالاغترار باللّٰہ جھلا‘‘ [اللہ کی خشیت ہی کافی علم ہے اور اللہ تعالیٰ سے بے خبر رہنا ہی کافی جہل ہے] بعض سلف نے فرمایا ہے: ’’لیس العلم بکثرۃ الروایۃ، ولکن العلم الخشیۃ‘‘ [علم کثرتِ روایت کا نام نہیں، بلکہ خشیتِ الٰہی کا نام علم ہے ] بعض کا کہنا ہے: ’’من خشي اللّٰہ فھو عالم، ومن عصاہ فھو جاہل‘‘
Flag Counter