Maktaba Wahhabi

245 - 579
ہیں، بے نیاز ہوتے ہیں۔ انھیں اہلِ کتاب کی چال ڈھال سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَھَدَی اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِہٖ وَ اللّٰہُ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ﴾[البقرۃ: ۲۱۳] [پھر جو لوگ ایمان لائے اللہ نے انھیں اپنے حکم سے حق میں سے اس بات کی ہدایت دی جس میں انھوں نے اختلاف کیا تھا اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے] یہاں پر علامہ ابن رجب رحمہ اللہ کی عبارت کا ترجمہ ختم ہوا۔[1] ان کی یہ عبارت مجھے ایک رسالے کی شکل میں ملی تھی جس میں حمد و نعت کے بعد یہ کلمات لکھے ہیں: ’’ھذہ کلمات مختصرات في معنی العلم وانقسامہ إلی علم نافع وعلم غیر نافع، والتنبیہ علی فضل علم السلف علی علم الخلف، فنقول و اللّٰہ المستعان وعلیہ التکلان ولا حول ولا قوۃ إلاباللّٰہ ‘‘ [یہ مختصر کلمات ہیں جو میں نے علم کے معنی، اس کی علم نافع اور علم غیر نافع کی طرف تقسیم اور علم سلف کی علم خلف پر فضیلت سے متعلق تحریر کیے ہیں، پس ہم کہتے ہیں اور اللہ ہی اس میں معاون و مددگار ہے اور اسی پر توکل و بھروسا ہے اور اللہ کے بغیر نیکی کرنے کی طاقت اور گناہ سے بچنے کی ہمت نہیں ہے] میں نے اس سے قبل کتاب ’’احیا‘‘ وغیرہ سے رسالہ ’’ضوء الشمس بشرح حدیث بني الإسلام علی خمس‘‘ میں علم نافع اور غیر نافع کا بیان لکھا ہے اور علوم شریعت کی تعداد رسالہ ’’نصب الذریعۃ إلی تعدید علوم الشریعۃ‘‘ میں ضبط کی ہے، لیکن چونکہ علامہ ابن رجب رحمہ اللہ کی یہ نہایت پاکیزہ اور مختصر تحریر مل گئی، اس لیے اسے اس رسالے کے مقدمے کے طور پر تحریر کر دیا گیا۔ وللّٰہ الحمد۔ ٭٭٭
Flag Counter