Maktaba Wahhabi

145 - 579
سے آؤں گا، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے اوپر ہے۔ قتادہ رحمہ اللہ نے کہا: شیطان ہر طرف سے تمھارے پاس آتا ہے، مگر اوپر کی طرف سے نہیں آتا، اس کو یہ قدرت حاصل نہیں ہے کہ تمھارے اور اللہ کی رحمت کے درمیان حائل ہو سکے۔[1] انتھیٰ۔ چھٹی آیت: ﴿ یَخَافُوْنَ رَبَّھُمْ مِّنْ فَوْقِھِمْ﴾[النحل: ۵۰] [وہ اپنے رب سے، جو ان کے اوپر ہے، ڈرتے ہیں] تفسیر ’’موضح القرآن‘‘ میں ہے کہ ہر بندے کے دل میں ہے کہ میرے اوپر اللہ ہے اور یہ کہ بندہ اپنے آپ کو نیچے سمجھتا ہے۔ انتھیٰ۔ ساتویں آیت: ﴿ وَ رَفَعْنٰہُ مَکَانًا عَلِیًّا﴾[مریم: ۵۷] [اور ہم نے اسے بہت اونچے مقام پر بلند کیا] تفسیر ’’فتح الرحمن‘‘ میں ہے: ’’یعنی بر آسمان‘‘ [یعنی آسمان پر] انتھی۔ تفسیر ’’موضح القرآن‘‘ میں ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کی رات آسمان پر ملے تھے۔ انتھیٰ۔ تفسیر ’’جلالین‘‘ میں ہے کہ وہ چوتھے یا چھٹے یا ساتویں آسمان پر یا جنت میں زندہ ہیں۔ انتھیٰ۔ جنت بھی سدرۃ المنتہیٰ کے قریب آسمان پر ہے۔ آٹھویں آیت: ﴿ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآئِ اِلَی الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْہِ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہٗٓ اَلْفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ﴾[السجدۃ: ۵] [وہ آسمان سے زمین تک (ہر) معاملے کی تدبیر کرتا ہے، پھر وہ (معاملہ) اس کی طرف ایسے دن میں اوپر جاتا ہے جس کی مقدار ہزار سال ہے، اس (حساب) سے جو تم شمار کرتے ہو] تفسیر ’’موضح القرآن‘‘ میں ہے کہ عرش سے بڑے بڑے کام مقرر ہو کر ان کا حکم نیچے اترتا ہے، اس کے سب اسباب آسمان سے جمع ہو کر بن جاتے ہیں، پھر ایک مدت تک وہ حکم جاری رہتا
Flag Counter