Maktaba Wahhabi

144 - 579
عقل و نقل و حس آسمان زمین کے اوپر ہے، نیچے نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَبَنَیْنَا فَوْقَکُمْ سَبْعًا شِدَادًا﴾[النبأ: ۱۲] [اور ہم نے تمھارے اوپر سات مضبوط (آسمان) بنائے] تیسری آیت: ﴿ بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ﴾[النساء: ۱۵۸] [بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا ] تفسیر ’’فتح الرحمٰن‘‘ میں ہے کہ ’’بلکہ برداشت او را خدا بسوئے خود‘‘ [بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا] انتھیٰ۔ حدیث مذکور سے ثابت ہوا کہ یہ اٹھانا فوق کی طرف تھا، جو تحت کے مقابلے میں ہے نہ کہ کسی اور طرف۔ ’’رفع‘‘ لغتِ عرب میں ’’خفص‘‘ کے بالمقابل اوپر کی طرف اٹھانے کو کہتے ہیں۔ چوتھی آیت: ﴿ وَ ھُوَ الْقَاھِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ وَ یُرْسِلُ عَلَیْکُمْ حَفَظَۃً ﴾[الأنعام: ۶۱] [اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ تم پر نگہبان بھیجتا ہے] تفسیر ’’فتح الرحمٰن‘‘ میں اس آیت کا ترجمہ یوں کیا گیا ہے: ’’اوست غالب بالائے بندگان میفرستد برشما ملائکہ نگاہبان‘‘ [وہ اپنے بندوں پر غالب ہے تم پر نگران فرشتے بھیجتا ہے] انتھیٰ۔ اس آیت میں ’’فوق‘‘ جہت کے معنی میں ہے نہ کہ ’’علیٰ‘‘ کے معنی میں، اس لیے کہ اگر یہ ’’علیٰ‘‘ کے معنی میں ہوتا تو اس کا ترجمہ ’’بَر‘‘ ہوتا نہ کہ ’’بالا‘‘۔ دوسرے یہ کہ فرشتوں کا بھیجنا بھی اسی مدعا پر دلالت کرتا ہے۔ یہ آیت اس سورت میں دو بار آئی ہے۔ پانچویں آیت: ﴿ ثُمَّ لَاٰتِیَنَّھُمْ مِّنْم بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ وَ مِنْ خَلْفِھِمْ وَ عَنْ اَیْمَانِھِمْ وَ عَنْ شَمَآئِلِھِمْ﴾ [الأعراف: ۱۷] [پھر میں ہر صورت ان کے آگے سے اور ان کے پیچھے سے اور ان کی دائیں طرفوں سے اور ان کی بائیں طرفوں سے آؤں گا] یعنی جہتِ فوق کے سوا میں ہر جہت سے ان کے پاس آؤں گا۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: شیطان نے بندوں کو بہکانے کے لیے چار جہتوں کو ذکر کیا، یہ نہیں کہا کہ میں ان کے اوپر
Flag Counter