Maktaba Wahhabi

267 - 360
اسی طرح کاواقعہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت میں پیش آیا تھا۔ ابن ابی عذرۃ الدولی اکثر اپنی بیویوں کو طلاق دے دیاکرتاتھا۔ اس کی وجہ سے لوگ اسے ناپسند کرنے لگے تھے۔ جب اسے اس بات کا پتہ چلا تو اپنی بیوی کے پاس آیا اور اس سے مطالبہ کیا کہ اللہ کی قسم کھا کر بتائے کہ وہ اس سے محبت کرتی ہے یانفرت۔ بیوی نے شروع میں قسم کھانے سے اعراض کیا لیکن شوہر کے اصرار پر قسم کھائی اور بتایا کہ وہ اس سے نفرت کرتی ہے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیوی کی سرزنش کی اور کہا کہ تمہیں ایسے موقع پر جھوٹ بولنا چاہیے تھا۔ یہ سچ تمہارا گھر تباہ کرسکتا ہے۔ بلاشبہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ محض ایک خلیفہ ہی نہیں تھے بلکہ وہ مسلمانوں کے زبردست مربی معلم او فقیہ تھے۔ بیوہ عورت سے متعلق چند غلط رسمیں سوال:۔ بیوہ عورت کے سلسلے میں ہمارے یہاں عجیب وغریب قسم کے رسم ورواج ہیں۔ مثلاً یہ کہ ایام عدت میں وہ کسی مرد سے بات نہیں کرسکتی اور نہ کوئی اس سے بات کرسکتا ہے اور نہ اس کے پاس آسکتا ہے۔ حتیٰ کہ بعض محرم مرد بھی اس کے پاس نہیں آسکتے۔ ایام عدت میں وہ کسی مرد کی طرف ایک نظر بھی نہیں دیکھ سکتی اگر کسی پر نظر پڑ گئی تو اسے غسل کرنا پڑے گا۔ ایام عدت میں وہ چاند کو نہیں دیکھ سکتی اور نہ کھانا پکاسکتی ہے۔ جب اس کی عدت کی مدت ختم ہوجاتی ہے تو اسے سمندر کی طرف لے جایاجاتا ہے اس حالت میں کہ اس کی دونوں آنکھیں بند ہوتی ہیں۔ اسی طرح کے متعدد رسم ورواج ہیں۔ ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب:۔ زمانہ قدیم ہی سے مختلف مذاہب وملل نے بیوہ عورت کے ساتھ مختلف سلوک کیا ہے۔ ان میں بعض وہ ہیں جو بیوہ عورت کو اس کے شوہر کے ساتھ ہی زندہ جلا دیاکرتے تھے۔ بعض نے بیوہ عورت کے لیے دوسری شادی کو تاحیات حرام قرار دے دیا۔ خواہ بیوہ عورت جوان ہی کیوں نہ ہو۔ عربوں نے بھی زمانہ جاہلیت میں بیواؤں کے
Flag Counter