Maktaba Wahhabi

210 - 360
جائز نہیں ہے۔ اگر پہلے دن قربانی کرنا ممکن نہ ہو تو دوسرے اورتیسرے دن بھی کی جا سکتی ہے۔ قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہیے۔ ایک حصہ اپنے لیے دوسرا پڑوسیوں کے لیے اور تیسرا حصہ فقراء و مساکین کے لیے۔ اگر سارا کا سارا گوشت پڑوسیوں اور غریبوں میں تقسیم کر دے تو یہ اور بھی بہتر ہے۔ البتہ تھوڑا بہت گوشت بطور برکت خود بھی کھانا چاہیے۔ بے شبہ قربانی ایک عبادت ہے اور جیسا کہ ہم نے متعدد مقام پر کہا ہے کہ عبادت کے لیے ضروری ہے کہ اسی طریقے اور وقت پر ادا کی جائے جو اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعین کر دیا قربانی بھی ایک عبادت ہے۔ اس کا بھی ایک وقت اور طریقے متعین ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ اس طریقہ اور وقت کا پورا پورا خیال رکھیں۔ قربانی سے متعلق چند دوسرے سوالات سوال:۔ قربانی کا وقت کون سا ہے؟ کس جانور کی قربانی کی جاسکتی ہے؟ گھر کے ہر فرد کی طرف سے ایک ایک قربانی ضروری ہے یا ایک قربانی تمام گھر والوں کی طرف سے کافی ہے؟ قربانی کرنا زیادہ افضل ہے یا قربانی کے پیسے کو صدقہ کردینا۔ جواب:۔ قربانی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مؤکدہ ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے دو تندرست مینڈھے ذبح کیے تھے اور فرمایا تھا کہ اے اللہ یہ میری طرف سے میرے گھر والوں کی طرف سے اور میری امت میں سے جن لوگوں نے قربانی نہیں کی ان لوگوں کی طرف سے ہے۔ قربانی کا وقت عید کی نماز کے فوراً بعد شروع ہو جا تا ہے۔ اس سے قبل قربانی کرنا جائز نہیں ۔ اس سے قبل جو قربانی ہوگی اس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ" اس کی بکری گوشت کھانے کی بکری ہے ۔
Flag Counter