Maktaba Wahhabi

311 - 360
اس قانون پر تو عمل کرتے ہیں جو ان کی مرضی اور پسند کے مطابق ہو۔ لیکن اگر کوئی قانون ان کی مرضی، پسند یا مفاد کے خلاف ہواتو لوگ اس پر عمل نہیں کرتے اور عمل نہ کرنے کے سو بہانے نکال لیتے ہیں۔ حالانکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح فرمان ہے: "السمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره، ما لم يؤمر بمعصية " (بخاری ومسلم) ذمہ داروں کی بات سننا اور اطاعت کرناہرمسلمان شخص پر واجب ہے۔ اپنی پسند اور ناپسند سب میں بشرطیکہ اسے گناہ کا حکم نہ دیاجائے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اسلامی شریعت اس بات کو پسند کرتی ہے کہ حکومت مزدوروں کی مزدوری کے تعین کے سلسلے میں مداخلت کرے۔ اگر اس کی ضرورت ہو اور مصالح عامہ کاتقاضا ہو اور اس غرض کے لیے ان ماہرین سے مدد لی جاسکتی ہے، جو عدل پر مبنی قوانین وضع کرسکتے ہوں۔ ان قوانین کااطلاق صرف مزدوری اور اجرت پر نہیں ہوگا بلکہ ڈیوٹی کے اوقات، سالانہ اور ہفتہ واری چھٹی اور ان جیسے دوسرے معاملات پر بھی ہوگا۔ تجارت اسلام کی نظر میں سوال:۔ کیا یہ صحیح ہے کہ دین اسلام تجارت کو ناپسند کرتا ہے؟ کیا کوئی ایسی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ تاجر حضرات قیامت کے دن فاجر وفاسق کی صورت میں اُٹھائے جائیں گے؟کیا یہ حدیث ان تاجروں پر بھی منطبق ہوتی ہے جو حلال چیزوں کی تجارت کرتے ہیں اورحلال رزق کماتے ہیں؟ جواب:۔ دین اسلام تجارت کو ناپسند نہیں کرتا کیوں کہ تجارت حلال رزق کمانے کے ذرائع میں سے ایک ذریعہ ہے جس کاتذکرہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تعریفی انداز میں کیا ہے اور فضل الٰہی سے تعبیر کیا ہے۔ اللہ فرماتا ہے "فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِن فَضْلِ اللّٰهِ"(الجمعہ:10)
Flag Counter