Maktaba Wahhabi

34 - 360
باندھا ہوا حساب ہے۔ معلوم ہوا کہ قرآن اس نظریے کے حق میں ہے کہ سورج متحرک ہے، غیر متحرک ثابت نہیں۔ ماہرین فلکیات اب تک جو سورج کےثابت ہونے کا نظریہ پیش کرتے رہے اس کی غلطی اب خود جدید سائنسی تحقیقات نے ثابت کردی ہے۔ جدید سائنسی تحقیقات کی رو سے زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے اور سورج بھی ا پنے محور گردش ہے۔ اس لحاظ سے قرآنی نظریے اور سائنسی نظریے کے درمیان کوئی تعارض نہیں پایا جاتا۔ بعض لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ زمین کی گردش کا نظریہ قرآن کی رو سے صحیح نہیں ہے کیونکہ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس نے پہاڑوں کو زمین میں میخوں کی طرح پیوست کیاہے تاکہ زمین میں حرکی واضطرابی کیفیت پیدا نہ ہوسکے۔ یہ اعتراض بالکل بے بنیادہے۔ پہاڑوں کے زمین میں میخوں کی طرح پیوست ہونے سے یہ بات لازم نہیں آتی کہ زمین متحرک نہیں ہے۔ اس کی مثال یوں ہے کہ ایک کشتی سمندر میں تیر رہی ہے سمندر کی طاقت ورلہروں میں گھِر کر ہچکولے کھاتی ہے ۔ کسی نے کشتی کو ان ہچکولوں سے محفوظ رکھنے کےلیے اس پر بڑی وزنی چیزیں رکھ دیں۔ اس وزن کے دباؤ کی وجہ سے کشتی میں اضطرابی کیفیت ختم ہوجاتی ہے اور وہ ہچکولوں سے محفوظ ہوجاتی ہے لیکن اس کے باجود وہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہتی ہے۔ زمین کی مثال بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ آسمان کی حقیقت سوال:۔ اسی طرح ماہرین فلکیات کا نظریہ ہے کہ آسمان درحقیقت مختلف رنگوں کا مجموعہ ہے۔ ان رنگوں کے باہمی ملاپ سے جو رنگ سب سے آخر میں وقوع پذیر ہوتا ہے، وہ ہے نیلا رنگ اور یہی وہ رنگ ہے جسے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔ اس کے برعکس قرآن آسمان کی حقیقت بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے بلندی پر
Flag Counter