Maktaba Wahhabi

106 - 360
مرضی کے بغیر وہ ایک ادنیٰ سی جنبش پر بھی قادر نہیں ہیں۔ رہا لوگوں کایہ عقیدہ کہ نئے گھر کو بسانے سے قبل اگر قربانی نہ کی جائے تو جن اس گھر پر قابض ہوجاتے ہیں اور گھر والوں کو تنگ کرتے ہیں تو یہ ایسا عقیدہ ہے جو نہ قرآن سے ثابت ہے اور نہ احادیث سے۔ یہ تو غیب کی بات ہے۔ عقیدے اور غیب کی بات جب تک قرآن سے ثابت نہ ہوہرگز قابل قبول نہیں۔ لہٰذا نئے گھر میں رہائش کے وقت قربانی کرنے والی بات بالکل بےبنیاد اور لغو ہے۔ گنڈوں اور تعویذوں سے علاج سوال:۔ میں ستائیس سال کا صحت مند نوجوان ہوں ابھی میں نے پچھلے ہی سال شادی کی ہے۔ شادی کے بعد ہم دونوں میاں بیوی ایک سال تک بڑے خوش اور مطمئن رہے لیکن اچانک کچھ دنوں سے میری بیوی کو ایک بیماری لاحق ہوگئی ہے۔ اس نے چیخنا چلانا شروع کردیا ہے۔ پہلے وہ پرسکون اور خوش رہتی تھی۔ لیکن اب وہ سارے گھر کو اپنے سرپر اٹھائے رکھتی ہے۔ گھر والوں نے کسی مولانا کے پاس لے جانے کا مشورہ دیا۔ مجبور ہوکرمیں اسے ایک مولانا کے پاس لے گیا۔ انہوں نے دیکھنے کے بعد فرمایا کہ اس کے سرپرجن سوار ہے۔ اس پر پندرہ دنوں تک قرآن پڑھنے اور جھاڑ پھونک کاعمل کرنا پڑے گا۔ یہ عمل پندرہ دنوں تک چلتارہا لیکن بے سود۔ مولانا نے اس مدت میں ایک تعویذبھی اس کے گلے میں لٹکایا لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ سوال یہ ہے کہ اس قسم کے عمل کی کوئی شرعی حیثیت ہے یا محض دھوکا دینے کا ایک ذریعہ ہے؟ جواب:۔ متعدد صحیح احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم مسلمانوں کو جھاڑ پھونک اور گنڈے تعویذسے سختی کے ساتھ منع فرمایاہے۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ اپنے بچوں کو تعویذ گنڈے سے باندھتے تھے جس کامقصد نظر بد یا جنوں سے محفوظ رکھنا ہوتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إن الرقى والتمائم والتولة شرك "(7)
Flag Counter