Maktaba Wahhabi

175 - 360
ہو کہ فجر کا وقت ہو گیا تو کیا میں سحری کھانا چھوڑدوں؟ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ جب تک شک ہو کھاتے رہو۔ جب فجر کا یقین ہو جائے تو کھانا چھوڑدو۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک بھی یہی ہے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ شوافع نے شک کی حالت میں کھاتے رہنے کا جواز درج ذیل قرآنی آیت سےاخذ کیا ہے۔ "وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ " (البقرہ:187) اور راتوں کو کھاؤ پیو حتیٰ کہ تم کو سیاہی شب کی دھاری سے سپیدہ صبح کی دھاری نمایاں نظر آجائے۔ اس آیت میں یقین کا لفظ ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ جب یقینی طور پر کچھ واضح ہو جائے ۔ یعنی جب شک کی کیفیت نہ ہو بلکہ یقین ہو کہ فجر کا وقت آگیا ہے۔ صدقۃ الفطر کہاں دیں؟ سوال:۔ میرا سوال صدقۃ الفطرسے متعلق ہے۔ اگر کسی نے دو تہائی رمضان کے روزے کسی اور شہر میں رکھے ہوں اور عید سے ذرا قبل کسی دوسرے شہر میں منتقل ہو گیا ہو اور وہیں عید منائی ہو تو اسے کس شہر میں صدقۃ الفطر نکالنا چاہیے؟ جواب:۔ صدقۃ الفطر اس شہر میں دینا چاہیے جہاں عید کی چاند رات گزری ہو۔ کیونکہ اس صدقے کا سبب رمضان کے روزے نہیں بلکہ روزوں کا ختم ہو جانا ہے۔ اس لیے اسے اسی مناسبت سے صدقۃ الفطر کہتے ہیں۔ چنانچہ اگر کوئی شخص رمضان کی آخری تاریخ میں مغرب سے قبل مرجاتا ہے تو اس پر صدقۃ الفطر واجب نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کسی بچے کی ولادت رمضان کی آخری تاریخ میں مغرب کے بعد یعنی عید کا چاند طلوع ہونے کے بعد ہوئی ہے تو اس پر صدقۃ الفطر واجب ہے حالانکہ اس نے رمضان کا ایک دن بھی نہیں دیکھا۔ اس بات پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے۔ صدقۃ الفطر کا تعلق عید اور
Flag Counter