Maktaba Wahhabi

205 - 360
آٹھواں باب تیوہار اور عید شب برات کی حقیقت سوال:۔ شعبان کی پندرہویں تاریخ یعنی شب برات کے موقع پر لوگ مسجدوں میں اکٹھےہو کر نمازوں اور دعاؤں کا اہتمام کرتے ہیں اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا اس سلسلے میں صحیح احادیث موجود ہیں؟ جواب:۔ شب برات کی فضیلت کے سلسلے میں ایک بھی حدیث ایسی نہیں ہے جسے صحیح قرار دیا جا سکے۔ البتہ چند احادیث کے بارے میں علماء حدیث نے کہا ہے کہ یہ صحیح تو نہیں ہیں البتہ حسن درجے میں ہیں۔ لیکن بعض علماء انہیں حسن بھی نہیں قراردیتے۔ ان کے نزدیک شب برات کے سلسلے میں وارد تمام حدیثیں ضعیف ہیں۔ بالفرض اگر ہم ان چند احادیث کو حسن بھی تسلیم کر لیں تب بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین سے یہ روایت نہیں ملتی کہ انھوں نے شب برات کے موقعے پر مسجدوں میں جمع ہو کر نمازوں اور دعاؤں کا اہتمام کیا ہو۔ جو کچھ ان روایتوں میں ہے وہ یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات دعا مانگی اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کی۔ کوئی خاص اور متعین قسم کی دعا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد نہیں ہے۔ لوگ اس رات کچھ خاص دعاؤں کا اہتمام کرتے ہیں ان کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ جب میں بہت چھوٹا تھا تو لوگوں کی دیکھا دیکھی میں بھی اس رات نمازیں پڑھتا تھا اور دورکعت درازی عمر کی نیت سے اور دورکعت لوگوں سے بے نیازی کی نیت سے نماز یں پڑھتا تھا۔
Flag Counter