Maktaba Wahhabi

190 - 360
دوسرے رمضان کے آنے تک نہ ہو سکی تو ایسی صورت میں قضا کے ساتھ ساتھ فدیہ بھی واجب ہے۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے یہی منقول ہے فدیہ یہ ہے کہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے گا۔ جمہور علماء کے نزدیک صرف قضا واجب ہے فدیہ نہیں۔ میری رائے یہ ہے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا تو بہر حال لازمی ہے اس سے کوئی مفر نہیں۔ البتہ فدیہ بھی ادا کر دیا تو زیادہ بہتر ہے ورنہ کوئی بات نہیں کیوں کہ براہ راست حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی روایت نہیں ہے جس میں فدیہ ادا کرنے کی بات ہو۔ شک کی صورت میں انسان اسی پر عمل کرے جس کا اسے یقین ہو یا کم ازکم غالب گمان ہو۔ بہرحال مزید اطمینان کی خاطر زیادہ روزے رکھ لینا بہتر ہے۔ شعبان کے بعض دنوں کو روزے کے لیے مخصوص کرنا سوال:۔ کیا ماہ شعبان میں کچھ ایسے متعین ایام ہیں جن میں روزہ رکھنا مستحب ہے؟ جواب:۔ رمضان کے علاوہ شعبان وہ مہینہ ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم روزے کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرتے تھے۔ لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مطابق صرف رمضان ہی ایسا مہینہ ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم پورے مہینے روزے رکھتے تھے بعض عرب ملکوں میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو رجب، شعبان اور رمضان تینوں مہینے لگاتار روزے رکھتے ہیں۔ حالانکہ یہ عمل حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ اسی طرح بعض لوگ شعبان کے کچھ متعین ایام میں روزوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ (7) اسلامی شریعت میں یہ بات جائز نہیں کہ بغیر کسی شرعی دلیل کے کسی بھی دن یا مہینے کو روزے یا کسی دوسری عبادت کے لیے خاص کر لیا جائے۔ کسی دن کو کسی عبادت کے لیے خاص کرنا صرف شارع یعنی اللہ کا حق ہے۔ وہی ایسا کر سکتا ہے۔ کوئی بندہ نہیں اسی لیے روزوں کے لیے ہم ان ہی ایام کو مخصوص کر سکتے ہیں جن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل
Flag Counter