Maktaba Wahhabi

132 - 360
جہری نمازوں میں ۔ (2) اس عبارت کو نقل کرنے کے بعد میں امام صاحب سے کہوں گا کہ اگر آپ نے اکثریت کا خیال کرتے ہوئے ۔ بسم اللہ نہیں پڑھی یا قنوت نازلہ نہیں پڑھی تو کوئی حرج کی بات نہیں ۔ اور یہی بات میں آپ کے مقتدیوں سے کہوں گاکہ اگر آپ نے امام کی اقتدا میں یہ دونوں چیزیں پڑھیں تو کوئی حرج کی بات نہیں۔ صلاۃ الخوف سوال:۔ براہ مہربانی صلاۃ الخوف اور اس کی تفصیل پر روشنی ڈالیں۔ جواب:۔ قرآن شریف میں دو مقامات پر صلاۃ الخوف کا تذکرہ ہے۔ پہلی آیت ہے: "حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا للّٰهِ قَانِتِينَ (238)فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا ۖ " (البقرۃ:238) اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو خصوصاً ایسی نماز کی جو محاس صلوٰۃ کی جامع ہو۔ اللہ کے آگے فرمانبردار غلام کی طرح کھڑے ہو، بدامنی کی حالت ہو تو خواہ پیدل ہو خواہ سوار جس طرح ممکن ہو نماز پڑھو۔ تمام ارکان و شرائط کی پابندی کے ساتھ نماز کی ادائیگی مسلمانوں پر فرض ہے۔ سوائے خوف اور بدامنی کی حالت میں، وہ بھی جب شدید خوف کی حالت ہو، جنگ چھڑ چکی ہو، تلواریں اور توپیں چل رہی ہوں، الغرض مکمل جنگ کی صورت حال ہو، تو ایسی حالت میں نماز کے بعض ارکان و شرائط کی پابندی شرط نہیں تاہم نماز اس صورت میں بھی معاف نہیں ہوتی۔ نماز ہر حالت میں ادا کرنی چاہیے ۔ پیدل ہوں یا ٹینک یا جنگی طیاروں پر سوار۔ اگر نماز کے بعض ارکان کی پابندی نہ ہو سکتی ہو۔ مثلاً کھڑے ہو کر نماز پڑھنا وغیرہ تو ان ارکان کی پابندی ضروری نہیں۔ مجبوری ہو تو اشارے کے ذریعے نماز ادا کی جا سکتی ہے۔ دو وقت کی نمازیں ایک ساتھ ملا کر بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔ یہ تو ہوئی صلاۃ الخوف کی ایک صورت۔
Flag Counter