Maktaba Wahhabi

181 - 360
تمام مسلمان بھائیوں کے لیے میری یہ نصیحت ہے کہ جب ہم نماز پڑھیں تو یہ خیال کر لیں کہ ہم کس ہستی کے سامنے کھڑے ہیں اور کس سے ہم کلام ہیں ہمیں احساس ہو کہ وہ ہستی ہمیں دیکھ رہی ہے۔ نمازیوں ادا کرنا کہ گویا ایک مشکل مرحلہ تھا جو سر ہو گیا یا بھاری بوجھ تھا جسے منزل مقصود تک پہنچادیا نماز کی حکمت و غایت کے عین منافی ہے۔ بہت سارے لوگ رمضان میں بیس رکعت تراویح چند منٹوں میں ختم کر لیتے ہیں قرآن جلدی جلدی اور تیز تیز پڑھتے ہیں تاکہ کم سے کم وقت میں نماز ختم ہو جائے ۔ نہ اطمینان سے رکوع کرتے ہیں اور نہ سجدہ اور نہ خشوع وخضوع ہی کا اہتمام کرتے ہیں۔ یہ تو ایسی نماز ہوئی جس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تعرج إلى السماء وهي سوداء مظلمة تقول لصاحبها : ضيعك اللّٰه كما ضيعتني" یہ نماز آسمان کی طرف جاتی ہے اس حالت میں کہ کالی اور تاریک ہوتی ہے۔ نماز پڑھنے والے سے کہتی ہے کہ اللہ تمہیں ضائع کرے جس طرح تم نے مجھے ضائع کر دیا۔ خشوع اور اطمینان کے ساتھ تراویح پڑھنے والوں کے لیے میری یہ نصیحت ہے کہ خشوع اور اطمینان کے ساتھ ادا کی گئی آٹھ رکعتیں جلدی ادا کی گئی بیس رکعتوں سے بہتر اور افضل ہیں۔ اگر بیس رکعات پڑھنا مشکل ہو تو آٹھ رکعت ہی پر اکتفا کریں لیکن اطمینان اور خشوع و خضوع کا ضرور خیال کریں۔ اللہ تعالیٰ یہ نہیں دیکھے گا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں بلکہ اس کے نزدیک خضوع و خشوع کی اہمیت ہے اور یہی خشوع دراصل باعث مغفرت و رحمت ہے۔ ایام حیض کو مؤخر کرنے کے لیے گولیوں کا استعمال سوال:۔ کون ہے جو ماہ رمضان کی خیر و برکت سے بےخبر ہو۔ اس خیرو برکت سے کماحقہ مستفید ہونے کے لیے ہم عورتوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ایک روزہ بھی قضا نہ ہو۔ لیکن مہینے میں چند دن ایسے ہوتے ہیں جب ہم عورتیں نہ نماز پڑھ سکتی ہیں اور نہ روزے
Flag Counter