Maktaba Wahhabi

317 - 360
بعض علماء کہتے ہیں کہ چونکہ یہ حرام ہے اس لیے اس کا لینا جائز نہیں ہے اوراگر لے لیا تو اس کا صدقہ کرنا صحیح نہیں ہے اس لیے اسے سمندر میں پھینک دینا چاہیے۔ لیکن میری رائے میں سمندر میں پھینکنا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس طرح مال کاضیاع ہے جس سے اللہ نے منع کیا ہے۔ بہترین شکل یہ ہوگی کہ اسے غریبوں اور مسکینوں پر تقسیم کردے یا کسی رفاہی کام میں خرچ کردے یاکسی ایسے کام میں خرچ کردے جس میں اسلام اورامت مسلمہ کافائدہ ہو۔ یہ بات کافی نہیں ہے کہ آپ اس کی زکوٰۃ ادا کردیں۔ کیونکہ زکوٰۃ ادا کردینے سے حرام مال حلال نہیں ہوجاتا۔ صحیح یہ ہے کہ اس حرام مال کو استعمال نہ کیا جائے۔ Interest کی رقم کو بینک میں چھوڑ دینا بھی صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ یہ رقم بینک میں چھوڑ کر آپ اس بینک کے ہاتھ مضبوط کریں گے جو سودی کاروبار کررہاہے۔ بعض لوگ یہ اعتراض کرسکتے ہیں کہ ہمارے جمع کیے ہوئے پیسے سے بینک تجارت کرتا ہے اور نفع کماتاہے تو ہمیں بھی اس نفع میں سے کچھ ملنا چاہیے۔ میں کہتا ہوں کہ آپ اس نفع میں بخوشی شریک ہوسکتے ہیں باشرط یہ کہ پیسہ جمع کرتے وقت آپ بینک والوں کو یہ بتادیں کہ آپ بینک کی تجارت میں ساجھے دار کی حیثیت سے پیسہ جمع کررہے ہیں اور یہ کہ آپ نفع ونقصان دونوں میں برابر کے شریک رہیں گے۔ اگر بینک آپ کی اس شرط پر راضی ہوجائے تو بلاشبہ آپ اس نفع میں شریک ہوسکتےہیں۔ لیکن عملاً یہ ہوتاہےکہ لوگ بینک کے نفع میں تو شریک ہونا چاہتے ہیں۔ تاہم بینک کا خسارہ ہوجائے یا بینک دیوالیہ ہوجائے تو لوگ اس نقصان میں شریک نہیں ہوتے اور اپنا مال مع سود کے واپس لینے کی جدوجہد میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ بینک کی نوکری سوال:۔ میں نے کامرس میں گریجویشن کی ڈگری لی ہے۔ اس ڈگری کی بنیاد پر
Flag Counter