Maktaba Wahhabi

321 - 360
رَحِيمٌ"(البقرہ:173) پس جو شخص مجبورا ہواس کے لیے لیکن نہ اس کی خواہش رکھتاہو اور نہ دوبارہ ایسا کرنا چاہتا ہوتو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے بے شک اللہ غفور ورحیم ہے ۔ کسی غیر اسلامی ملک میں متعدد ٹیکس کی وجہ سے مسلمانوں کی پریشانی سوال:۔ میں ایک غیر اسلامی ملک میں رہتا ہوں۔ اس ملک میں مسلمان بھی بستے ہیں ۔ ایک تاجر پیشہ شخص ہوں۔ غیر مسلم ملک میں ایک مسلمان تاجر کو بعض اوقات ایسے مسائل درپیش ہوتے ہیں جن کا حل اس کی سمجھ سے باہر ہوتا ہے۔ چونکہ فقہی امور میں آپ کی نظر کافی گہری ہے۔ اس لیے میں آپ کے سامنے بعض مسائل پیش کرتا ہوں اور ان کا حل معلوم کرنا چاہتا ہوں 1۔ کیا سامان تجارت کا انشورنس جائز ہے؟واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے ان کا انشورنس کرانا لازمی ہوتا ہے اور ہمارے لیے حکومت کے اس قانون پر عمل کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ 2۔ کیا تجارت کوفروغ دینے کے لیے بینک سےقرض لیا جاسکتا ہے؟ ہم جس ملک میں رہتے ہیں یہاں کی حکومت ہم سے اس قدر ٹیکس لیتی ہے کہ اس کا ادا کرنا ہمارے لیے وبال جان ہے۔ مثلاً اگر ہماری سالانہ آمدنی چالیس ہزار ڈالر ہے تو حکومت ٹیکس کے نام پر بارہ ہزار ڈالر لے لیتی ہے۔ اسی طرح اگر ہماری سالانہ آمدنی ایک لاکھ ڈالر ہے تو حکومت پچھتر ہزار ڈالر ٹیکس لے لیتی ہے۔ واضح رہے کہ ان ٹیکسوں کے علاوہ ہمیں زکوٰۃ بھی ادا کرنی ہوتی ہے۔ کیا ایسا ممکن نہیں کہ جو کچھ ہم ٹیکس کی صورت میں ادا کرتے ہیں اسے زکوٰۃ سمجھ کر اداکریں تاکہ الگ سے زکوٰۃ نکالنے کی ضرورت نہ رہے۔ اگریہ صورت جائز ہوجائے تو ہماری پریشانیوں میں کمی ہوسکتی ہے۔ جواب:۔ سب سے پہلے تو میں یہ کہنا چاہوں گا کہ آپ نے جن مسائل اور پریشانیوں کاتذکرہ کیا ہے وہ پیدا ہی نہ ہوں اگر معاشرے میں اسلامی قوانین اور اسلامی
Flag Counter