Maktaba Wahhabi

223 - 360
مقصود یہ ہے کہ دس مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے۔ اس لیے اس عدد کی رعایت ضروری ہے۔ البتہ احناف کےنزدیک ایک ہی مسکین کو دس دن تک کھانا کھلانا جائز ہے۔ قسم کی قسمیں سوال:۔ میرے اور میری پڑوسن کے درمیان لڑائی ہوگئی۔ میں نے اللہ کی قسم کھائی کہ اس عورت کو کبھی اپنے گھر آنے نہیں دوں گی۔ اپنے گھر والوں کو بھی میں نے تاکید کردی کہ اس سے بات چیت نہ کریں۔ ایک دن وہ عورت معذرت کرتی ہوئی اور سلام کرتی ہوئی میرے گھر میں داخل ہوگئی۔ کیا اس طرح میری قسم ٹوٹ گئی اور مجھے کفارہ ادا کرنا ہوگا؟ جواب۔ شریعت میں قسم کی تین قسمیں ہیں: 1۔ جھوٹی قسم:یعنی جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات پر قسم کھانا۔ ایسا شخص دنیا وآخرت دونوں جگہ عذاب کامستحق ہے۔ 2۔ لغوقسم:یعنی وہ قسم جو انسان یوں ہی بلامقصد بات بات میں کھاتا ہے۔ مثلاً یہ کہناکہ بہ خدا آج بہت گرمی ہے یا واللہ آج تو میرے گھر پر دعوت پر آنا پڑے گا۔ وغیرہ۔ اس طرح کی قسموں کا مقصد قسم کھانا نہیں ہوتا اس لیے اللہ کےنزدیک یہ قابل گرفت نہیں ہیں۔ اللہ ان قسموں کے بارے میں فرماتا ہے: "لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ" (البقرہ:225) جو بے معنی قسمیں تم بے ارادہ کھا لیا کرتے ہو ان پر اللہ گرفت نہیں کرتا۔ مگر جو قسم تم سچے دل سے کھاتے ہو ان کی باز پرس وہ ضرور کرے گا ۔ 3۔ تیسری قسم وہ ہے جو کسی مستقبل کی کسی بات پر کھائی جاتی ہے اور قسم کھانے کی غرض سے یہ قسم کھائی جاتی ہے ۔ مثلاً بہ خدا اب کبھی سگریٹ نہیں پیوں گا وغیرہ۔ یہ قسم
Flag Counter