Maktaba Wahhabi

360 - 360
"ما رأيت إسرافا إلا وبجانبه حق مضيع" میں نے جو اسراف اور غلو دیکھا اس کے ساتھ ساتھ ایک ایسا حق بھی دیکھا جو ضائع کر دیا گیا۔ 4۔ ان سب توضیحات کے بعد ہر شخص خود اس بات کا فیصلہ کر سکتا ہے کہ گانا اگر فحش ہے اور ہیجان انگریزی پیدا کرتا ہے تو اس سے اسے پرہیز کرنا چاہیے اور ایسے دروازہ کو بند کردینا چاہیے جہاں سے گمراہی اور فتنے کی ہوائیں اس کے دل و دماغ کو متاثر کر رہی ہوں۔ اس دور میں جو گانے خاص و عام زبانوں پر رہتے ہیں ان میں شاذو نادر ہی ایسے گانے ہوں گے جو مذکورہ بالا شرطوں پر پورے اترتے ہوں۔ یہ گانے ان لوگوں کی طرف سے آتے ہیں۔ جو ہر زاویہ سے اسلامی زندگی سے دور ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہو گا کہ گانوں سے پرہیز کیا جائے۔ مبادا نادانستہ طور پر کسی ناجائز بات کا ارتکاب نہ ہو جائے۔ البتہ جو شخص اس بنیاد پر گانا سننے کا خواہش مند ہے کہ یہ شرعاً جائز ہے تو اسے چاہیے کہ وہ ان گانوں کا انتخاب کرے جن میں گناہ کی آمیزش نہ ہو۔ اگر یہ احتیٰاط محض گانا سننے میں لازمی ہے تو گانے کو پیشہ بنانے میں حدرجہ احتیٰاط کی ضرورت ہے۔ بلکہ یہ پیشہ کسی صحت مند اسلامی معاشرے کے لیے کس قدر خطرناک ہے اس کا اندازہ کرنا کچھ مشکل نہیں اور کسی عورت کا یہ پیشہ اختیار کرنا تو کسی طور پر جائز نہیں ہو سکتا کیونکہ اس پیشہ کی بنیاد پر اس کی عزت شرافت اور شرم و حیا سب کچھ داؤ پر لگ سکتا ہے اور اجنبیوں سے اختلاط الگ حصے میں آتا ہے ظاہر ہے کہ اسلامی شریعت کبھی اس بات کی اجازت نہیں دے سکتی۔ ٹی وی دیکھنا سوال:۔ میں اٹھارہ سال کا نوجوان ہوں۔ میرے چھوٹے چھوٹے بھائی بھی ہیں
Flag Counter