Maktaba Wahhabi

202 - 360
کس پتھر سے تبرک حاصل کرنا شرک ہے؟ سوال:۔ مصر میں طنطا شہر میں ایک ایسا پتھر ہے جس میں لوگوں کے کہنے کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے نشان ہیں۔ لوگ یہاں آتے ہیں، اسے چھوتے ہیں، چومتے اور تبرک حاصل کرتے ہیں اور اپنی ضرورتیں مانگتے ہیں۔ کیا واقعی اس پتھر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے نشان ہیں؟ کیا اس سے تبرک حاصل کرنا جائز ہے؟ جواب:۔ مسلمانوں کو جس چیز نے تباہ و برباد کر ڈالا وہ ان کاافراط و تفریط میں مبتلا ہونا ہے۔ بعض افراط کا شکار ہیں اور ان کا عقیدہ اس قدر کمزور ہوتا ہے کہ خرافات پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔ پتھروں اور آثار قدیمہ سے تبرک حاصل کرتے ہیں جس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اور بعض مسلمان تفریط کا شکار ہیں کہ عقیدہ اور غیب سے متعلق بھی شک و شبہ میں مبتلا ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام افراط و تفریط کے درمیان ایک دین وسط ہے۔ اسلام نے تمام قسم کے پتھروں سے تبرک حاصل کرنے کو باطل قراردیا ہے ۔ صرف حجراسود اس حکم سے مستثنیٰ ہے۔ چنانچہ اس پتھر کی کوئی تاریخی حیثیت نہیں ہے۔ اس بات کی کوئی سند اور دلیل نہیں ہے کہ اس پتھر پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم پڑے تھے اور یہ ان کے قدموں کے نشان ہیں۔ اگر فرض بھی کر لیں کہ اس پر واقعی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے نشان ہیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی امت کو اس بات کا حکم نہیں دیا کہ وہ ان کے قدموں کے نشان کو لمس کریں۔ انہیں مقدس سمجھ کر ان سے تبرک حاصل کریں۔ اس کے برعکس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فعل سے منع فرمایا ہے۔ جس میں تعظیم و تکریم میں غلو اور تقدس کا پہلو نمایاں ہونے لگے ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ: "لَا تَتَّخِذُوا قَبْرِي عِيدًا"
Flag Counter