Maktaba Wahhabi

161 - 360
زکوٰۃ کی رقم بھی ارسال کرنی چاہیے۔ البتہ ایک بات یہاں قابل ذکر ہے۔ آج اس دور میں دفاعی اخراجات اس قدر زیادہ ہوتے ہیں کہ ان کے لیے علیحدہ بجٹ بنایا جاتا ہے اور یہ بجٹ بھی تمام دوسرے بجٹ سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ بعض ممالک تو ایسے ہیں کہ ملکی خزانے کا پچاس فی صد دفاعی بجٹ کے لیے مخصوص کر دیتے ہیں۔ اس قدر ضخیم بجٹ کے لیے زکوٰۃ کی تھوڑی سی رقم ہر گز کافی نہیں ہو سکتی ۔ اس لیے میری رائے میں زکوٰۃ کی رقم جہاد کی ان صورتوں میں بھیجنا زیادہ بہتر ہے جنہیں لسانی،ثقافتی، فکری اور اعلامی جہاد سے تعبیر کرتے ہیں۔ کیونکہ ان صورتوں میں تھوڑی رقم بھی زیادہ نمایاں کام انجام دے سکتی ہے۔ ذیل میں میں بعض ایسی ہی صورتیں پیش کرتا ہوں: 1۔ اسلامی دعوتی مرکز کا قیام جہاں سے لوگوں تک اسلام کی دعوت پہنچائی جائے۔ 2۔ خود اسلامی ممالک کے اندر اسلامی ثقافتی مراکز کا قیام جہاں مسلم جوانوں کی عملی تربیت ہو سکے اور انہیں اعلاء کلمۃ اللہ کی خاطر تیار کیا جا سکے۔ 3۔ اسلامی اخبارات و جرائد کا اجرا جو غیر اسلامی صحافتی سر گرمیوں کے لیے چیلنج ہو۔ 4۔ اسلامی کتب کی نشرواشاعت جس میں اسلام کی صحیح تصویر پیش کی جائے اور کفر کی ریشہ دوانیوں کو اجاگر کیا جائے۔ یہ وہ چند صورتیں ہیں جہاں زکوٰۃ کی رقم ارسال کرنی چاہیے بلکہ زکوٰۃ کے علاوہ بھی ہر ممکن طریقے سے ان تمام سر گرمیوں میں دل کھول کر مالی تعاون کرنا چاہیے۔ کسی کافر کو زکوٰۃ کی رقم دینا سوال:۔ کیا کسی کافر یا ملحد کو محض انسانی بنیادوں پر زکوٰۃ کی رقم دی جا سکتی ہے اگر وہ مالی تعاون کا محتاج ہو؟ یا کسی فاسق مسلمان شخص کو جو نماز روزے سے لا پروا ہواور حرام
Flag Counter