Maktaba Wahhabi

212 - 360
مقصد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو برقراراور زندہ رکھنا ہے۔ یہ عبادات ہمیشہ اس عظیم الشان واقعے کی یاد دلاتی رہتی ہے۔ جب ابراہیم علیہ السلام اپنے جگر کے ٹکڑے کو اپنے رب کے حکم کی تعمیل میں اسی کی بارگاہ میں قربانی کرنے چلے تھے۔ اپنے رب سے محبت کی یہ ایسی مثال ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے پیارے بندے کو اس کا یہ صلہ دیا کہ اس کے اس فعل کو قیامت تک کے لیے یاد گار بنا دیا۔ ہر قوم اپنے اہم دن مثلاًآزادی کا دن یا جنگ میں فتح کا دن وغیرہ کی یاد تازہ رکھنے کے لیے ہر سال اس کا جشن مناتی ہے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ قربانی کر کے اس عظیم الشان واقعے کی یاد تازہ رکھیں۔ اس لیے قربانی کرنا، قربانی کی قیمت کو صدقہ کرنے کے مقابلے میں زیادہ افضل اور احسن ہے۔ البتہ اگر قربانی کسی میت کی طرف سے کی جا رہی ہے تو میری رائے یہ ہے کہ اگر قربانی کسی ایسے علاقے میں کی جائے جہاں لوگوں کو گوشت کی زیادہ ضرورت ہے تو وہاں قربانی کرنا زیادہ افضل ہے اور اگر قربانی کسی ایسے علاقے میں کی جائے جہاں پہلے سے کافی گوشت موجود ہو اور لوگوں کو پیسوں کی زیادہ ضرورت ہو تو وہاں قربانی کی قیمت کو صدقہ کرنا زیادہ افضل ہے۔ گھر کے تمام افراد کی طرف سے صرف ایک قربانی کا جانور کافی ہے۔ کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب قربانی کی تو فرمایا: کہ اے اللہ یہ محمد اور اس کے گھر والوں کی طرف سے ہے۔ ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم میں سے ہر شخص اپنی اور اپنے گھر والوں کی طرف سے صرف ایک بکری ذبح کرتا تھا۔ لیکن اس کے بعد لوگوں نے فخر و مباحات کے لیے زیادہ قربانیاں کرنی شروع کر دیں جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو۔ بقر عید کے چاند کے بعد بال یا ناخن کٹوانا سوال:۔ کیا بقر عید کا چاند دیکھنے کے بعد اس شخص کے لیے ناخن یا بال کٹوانا جائز
Flag Counter