Maktaba Wahhabi

64 - 360
کا سبب ہے۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے ان گناہوں کی تعداد بیس بتائی ہے، جو زبان کے غلط استعمال سے سرزد ہوتے ہیں۔ شیخ عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس تعداد کو 72 تک پہنچادیا ہے۔ ان میں سے اکثر گناہ کبیرہ کے قبیل سے ہیں۔ مثلاً جھوٹ، غیبت، چغلی، جھوٹی گواہی، جھوٹی قسم ، لوگوں کی عزت کے بارے میں کلام کرنا اور دوسروں کا مذاق اڑانا وغیرہ وغیرہ۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ انسان حتی المقدور خاموشی کا راستہ اختیار کرے تاکہ ان گناہوں سے محفوظ رہے ۔ خاموش رہنے کامطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ا پنے ہونٹوں کو سی لے اور زبان پر تالا ڈال لے۔ بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ انسان کو اس بات کی زیادہ سے زیادہ سے کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اپنی زبان کو کسی بھلی اور معروف بات کے لیے کھولے ورنہ اسے بند رکھے۔ جولوگ زیادہ بولتے ہیں ان سے اکثر خطائیں سرزد ہوجاتی ہیں اور ان خطاؤں کے سبب وہ لوگوں میں مذاق اور استہزاء کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ اس لیے بندہ مومن جب بھی کوئی بات کرے اسے اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ خدا کے فرشتے اس کی ہر بات نوٹ کررہے ہیں۔ اللہ فرماتا ہے: "مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ " (ق:18) کوئی لفظ اس کی زبان سے نہیں نکالتا جسے محفوظ کرنے کے لیے ایک حاضر باش نگراں موجود نہ ہو ۔ مکھی کے ایک پر میں شفا سوال:۔ حدیث نبوی ہے: إذا وقع الذباب في إناء أحدكم فليغمسه ثم لينزعه فإن في أحد جناحيه داء وفي الآخر شفاء" جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی پڑجائے توچاہیے کہ اسے دوبارہ ڈبو
Flag Counter