Maktaba Wahhabi

39 - 360
2۔ جب رات دنیا کے ایک طرف ہوتی ہے تو دوسری طرف دن ہوتا ہے۔ سای طرح جنت اس کائنات کے ایک طرف واقع ہے یعنی اعلیٰ علیین میں اور جہنم اس کائنات کے دوسری طرف واقع ہے یعنی اسفل السافلین میں ۔ وہ کون سی بستی ہے؟ سوال:ذیل کی آیت کی تشریح مطلوب ہے: "وَحَرَامٌ عَلَى قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لا يَرْجِعُونَ"(الانبیاء:95) اور ممکن نہیں ہے کہ جس بستی کو ہم نے ہلاک کردیا ہو وہ پھر پلٹ سکے ۔ یہ کن بستی والوں کا تذکرہ ہے؟کہاں تھی وہ بستی؟یہ کیوں ہلاک کیے گئے؟ جواب:۔ اس آیت میں کسی متعین اور مخصوص بستی کی طرف اشارہ نہیں ہے۔ بلکہ اس آیت میں بستی سے مراد ہر بستی کے مکین ہوتے ہیں۔ اس آیت کا مفہوم ومقصود یہ ہے کہ ہر وہ بستی جس کو اللہ نے نیست ونابود کردیا، اب ایسا نہیں ہے کہ وہ دوبارہ اٹھائی نہیں جائے گی۔ بلکہ اس کے برعکس سزا وجزا کی خاطر ہر بستی کو قیامت کے دن دوبارہ اٹھایا جائیگا۔ محض دنیوی عذاب آخرت کے عذاب کو ٹال نہیں سکتا۔ یہی مفہوم ایک دوسری آیت میں ہے: "وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ عَتَتْ عَنْ أَمْرِ رَبِّهَا وَرُسُلِهِ فَحَاسَبْنَاهَا حِسَابًا شَدِيدًا وَعَذَّبْنَاهَا عَذَابًا نُّكْرًا ﴿8﴾ فَذَاقَتْ وَبَالَ أَمْرِهَا وَكَانَ عَاقِبَةُ أَمْرِهَا خُسْرًا ﴿9﴾ أَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا"(الطلاق:8۔ 10) کتنی ہی ایسی بستیاں ہیں جنھوں نے اپنے رب اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی، تو ہم نے ان کی سخت باز پرس کی انہیں شدید عذاب سے دوچار کیا۔ تو انہوں نے اپنے کیے کا مزہ چکھ لیا اور ان کا انجام تو گھاٹا ہی گھاٹا ہے کہ اللہ نے ان کےلیے دردناک عذاب تیار کررکھا ہے ۔
Flag Counter