Maktaba Wahhabi

216 - 360
میں ہم بھی یہ روزہ رکھیں چنانچہ موسیٰ علیہ السلام کی اقتدا میں( نہ کہ یہودیوں کی اقتدا میں) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ روزہ رکھا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اس کی تاکید فرمائی۔ مدینہ آنے کہ بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس دن روزہ رکھنے کی تاکید فرمائی اس میں یہ مصلحت پوشیدہ ہے کہ یہ اسلام کا ابتدائی دور تھا۔ اس دور میں یہودیوں کے تالیف قلب کے لیے اور انہیں اسلام اور مسلمانوں سے قریب کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند فرمایا کہ مسلمان بھی اسی دن روزہ رکھیں۔ یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ یہودیوں سے مشابہت ایک ایسے کام میں کی گئی جو ایک پسندیدہ اور باعث ثواب کام ہے یعنی روزہ رکھنا۔ لیکن جب اسلام کو غلبہ نصیب ہو ااور یہودیوں کی دشمنی کھل کر سامنے آئی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سوال کیا کہ اہل کتاب سے مخالفت کے حکم کے باوجود ہم ان کی اقتدا میں یہ روزہ کیوں رکھیں؟ تب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اگلے سال سے ان شاء اللہ نویں تاریخ کو بھی روزہ رکھا کریں گے۔ لیکن اگلا سال آنے سے قبل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی۔ اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ یہودیوں کی دشمنی کھل کر سامنےآنے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بہر حال ان سے مخالفت کا ایک پہلو بیان کر دیا یعنی عاشورا سے قبل ایک روزہ یا عاشورا کے بعد ایک روزے کی تلقین کی تاکہ یہودیوں سے مشابہت کی صورت جاتی رہے۔ محرم کی دسویں تاریخ کو جشن منانا سوال:۔ کیا احادیث میں محرم کی دسویں تاریخ کو روزہ رکھنے کے علاوہ دوسرے کاموں مثلاً سرمہ لگانا، اچھے اچھے کپڑے پہننا اور عمدہ پکوان پکانے کی بھی ترغیب آئی ہے؟کیا محرم کے مہینے میں شادی بیاہ جائز نہیں ہے؟ جواب:۔ اس دن روزہ رکھنے کے علاوہ کوئی دوسرا کام نہیں ہے جس کے کرنے کی ترغیب کسی حدیث میں موجود ہو۔ اس سلسلہ میں بعض حدیثوں کا تذکرہ آیا ہے لیکن علماء حدیث کہتے ہیں کہ ساری حدیثیں ضعیف اور موضوع یعنی گھڑی ہوئی ہیں۔ اس
Flag Counter