Maktaba Wahhabi

176 - 360
اس کی خوشیوں سے ہے اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ فقراء مساکین کو بھی عید کی خوشیوں میں شریک کیا جائے۔ حدیث ہے: "أغنوهم في هذا اليوم" اس دن انہیں (فقرااور مساکین کو) بھی مالدار کیا کرو۔ عورتوں کا مسجد میں تراویح ادا کرنا سوال:۔ بعض عورتیں پابندی سے تراویح کی نماز مسجدوں میں جا کرادا کرتی ہیں۔ ان میں بعض ایسی بھی ہوتی ہیں جو اپنے شوہروں کی اجازت کے بغیر ہی نکل جاتی ہیں۔ بعض عورتیں مسجدوں میں جا کر اونچی آواز میں باتیں کرتی ہیں۔ کیا ان کا مسجد میں جا کر تراویح پڑھنا واجب ہے۔ ؟ جواب:۔ تراویح کی نماز نہ عورتوں پر واجب ہے اور نہ مردوں پر۔ بلکہ یہ ایک سنت ہے جس پر اللہ کی طرف سے نہایت عظیم اجرو ثواب ہے۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: "مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" (بخاری مسلم) جس نے رمضان میں رات کی نماز یں ایمان اور احتساب کے ساتھ پڑھیں اللہ اس کے پچھلے گناہ بخش دے گا۔ عورتوں کا اپنے گھر میں رہ کر رمضان کی راتوں کی نماز یں پڑھنا یعنی تراویح پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ الایہ کہ مسجدوں میں جانے سے ان کا مقصد صرف تراویح پڑھنا نہیں بلکہ دوسرے نفع بخش نیک کام ہوں مثلاً وعظ و تذکیر کے پرو گرام میں شامل ہونا ہو یا درس و تدریس کی مجلس سے استفادہ کرنا ہو یا کسی جید قاری کی قراءت سننی ہو تو ان حالتوں میں ان کا مسجد جاکر نماز ادا کرنا زیادہ افضل ہے۔ کیونکہ اس صورتوں میں نماز پڑھنے کے علاوہ دوسری نیکیاں بھی مقصود ہیں اور اس لیے بھی کہ آج کل مرد حضرات اپنی
Flag Counter