Maktaba Wahhabi

199 - 360
جواب:۔ سن بلوغ سے قبل حج کرنے سے حج کی فرضیت ساقط نہیں ہوتی۔ حج کی فرضیت اسی وقت ساقط ہوتی ہے جب اسے سن بلوغ کے بعد ادا کیا جائے۔ حج کی ادائیگی کے بعد بھی کوئی شخص برے کاموں میں ملوث رہا تو اس سے اس کا حج باطل نہیں ہو گا ۔ کیوں کہ برے کاموں کی وجہ سے اچھے اور نیک اعمال رائیگاں نہیں ہوتے۔ البتہ ان کے ثواب میں کمی ضرور ہو جاتی ہے۔ قیامت کے دن ہر شخص کے سامنے اس کے چھوٹے بڑے، اچھے اور برے سارے اعمال پیش کیے جائیں گے اور انہیں اعمال کی بنیاد پر اس کا حساب و کتاب ہو گا۔ فرمان الٰہی ہے: "فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ (7) وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ" (الزلزال:7۔ 8) پھر جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا۔ یہ بہر حال بندہ مومن سے یہی امید کی جاتی ہے کہ حج کا اثر اس کے اعمال میں ظاہر ہو۔ اپنی گزشتہ زندگی میں جن برے کاموں میں وہ ملوث رہا۔ ان سے سچی توبہ کرے اور آئندہ زندگی اللہ کی اطاعت میں گزارنے کا پکا ارادہ کرے۔ اور اس کے لیے پوری کوشش کرے۔ اللہ سے اپنے رشتے کو مضبوط تر کرے۔ اور یہی وہ حج مبرور ہے۔ جس کا صلہ جنت ہے۔ اگر صاحب سوال نے سن بلوغ سے پہلے حج کیا ہے تو انہیں اب دوبارہ حج کرنا چاہیے تاکہ فرضیت ساقط ہو سکے البتہ پہلے حج کا ثواب انہیں ضرور ملے گا۔ حجراسود سوال:۔ ایک کتابچہ ہمارے سامنے ہے جس میں صاحب مقالہ نے حجراسود کے سلسلہ میں کلام کیا ہے۔ صاحب مقالہ نے ان تمام احادیث کو ماننے سے انکار کر دیا۔ جو حجر
Flag Counter