Maktaba Wahhabi

315 - 360
"رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللّٰهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ۙ " (النور:37) ان میں سے ایسے لوگ صبح وشام اس کی تسبیح کرتے ہیں جنہیں تجارت اور خرید وفروخت اللہ کی یاد سے اور نماز کی ادائیگی اور ادائے زکوٰۃ سے غافل نہیں کردیتی۔ یہ ہیں وہ شرطیں جن کا ہر مسلمان تاجر کو پاس ولحاظ کرنا چاہیے۔ کیونکہ اگر اس نے ان شرائط کے مطابق تجارت کی تو اس کے لیے ایک خوش خبری ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے: "التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ"(ترمذی) ایماندار اور سچا تاجر قیامت کے دن انبیاء علیہ السلام ، نیکوکاروں اورشہیدوں کے ساتھ ہوگا ۔ بینک کاسودحلال ہے یاحرام سوال:۔ میں نوکری کرتا ہوں اور میری تنخواہ بھی معقول ہے۔ اس تنخواہ کاایک حصہ میں ہر مہینے بینک میں جمع کردیتا ہوں اور اس پر سود(Interest) لیتا ہوں۔ کیا اس کالینا میرےلیے جائز ہے؟مرحوم شیخ شلتوت نے اس کے جوازکافتویٰ دیاہے۔ میں نے متعدد علماء سے اس بارے میں سوال کیا۔ بعض نے اسے جائز قراردیااور بعض نے حرام۔ واضح رہے کہ میں بینک میں اکٹھے کیے ہوئے روپیوں کی زکوٰۃ بھی نکالتا ہوں۔ اگر اس سود کالینا جائز نہیں ہے تو پھر میں ان پیسوں کا کیاکروں؟ جواب:۔ بینک میں جمع کیے ہوئے پیسے پر سود لینا حرام ہے۔ کیونکہ یہ سود ہے جسے اللہ نے حرام قراردیاہے۔ سود کی تعریف یہ ہے کہ اصل مال پر جواز زائد رقم بغیر محنت یاتجارت لے لی جائے وہ سود ہے۔ اسی لیے اللہ کا فرمان ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن
Flag Counter