Maktaba Wahhabi

307 - 360
گیارہواں باب اجتماعی معاملات مزدوروں کی مزدوری کے تعین میں حکومت کی مداخلت سوال:۔ کیا کسی اسلامی حکومت کے لیے یہ بات جائز ہے کہ مزدور اور اس کے مالک کے معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے مزدور کی تنخواہ، الاؤنس، چھٹی، ڈیوٹی کے اوقات یا اس جیسے دوسرے معاملات خود حکومت طے کرے۔ کیونکہ اس دور میں مزدوروں کے ساتھ عام طور پر بڑی بے انصافی ہوتی ہے اور اکثر ان کو ان کے جائز حقوق نہیں مل پاتے ہیں۔ جواب:۔ میں سب سے پہلے ایک اہم شرعی نکتے کی طرف قارئین کو متوجہ کرنا چاہتا ہوں۔ عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلامی حکومت کا کام محض داخلی امن کو قائم رکھنا، بیرونی خطرات سے ملک کو محفوظ رکھنا ہے اور اقتصادی پالیسیاں طے کرنا ہے۔ حکومت کی یہ ذمے داری نہیں ہے کہ وہ مزدور اور اس کے مالک کےمعاملات میں دخل دے۔ یہ ایک غلط فکر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی حکومت کے فرائض اور اس کی ذمے داریاں ان سب سے کہیں وسیع تر ہیں۔ اسلامی حکومت کے فرائض میں ہر وہ پالیسی یا اقدام شامل ہے جس کے ذریعے عدل وانصاف قائم ہو، ظلم کی بیخ کنی ہو، لوگوں کو نقصان سے بچایا جائے اور لوگوں کے آپسی تنازعات کوطے کیاجائے تاکہ ایک صالح معاشرہ وجود میں آسکے۔ چنانچہ حکومت کی ذمے داریوں میں یہ بھی شامل ہے کہ مزدور اور اس کے مالک کے باہمی معاملات کی نگہداشت کرے اور اگر مزدور کی حق تلفی ہورہی ہو تو اس کا حق دلوانے کے
Flag Counter