Maktaba Wahhabi

355 - 360
یہ ایمانی اور روحانی یا نفسیاتی قوت تھی کہ جس کی وجہ سے عمار کی جسمانی قوت عروج پر تھی۔ یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام عادتوں سے منع کیا ہے جو نفسیاتی طور پر انسان کو نقصان پہنچاتی ہیں مثلاًحسد، کینہ ، غرور تکبر وغیرہ اس کے بر عکس مسلمانوں کو اس بات کی تاکید کی ہے کہ ان کا دل اللہ کے بندوں کے لیے محبت اور خلوص سے لبریز رہے۔ اس میں کوئی شک نہیں حسد اور کینہ ایسی خصلتیں ہیں جو انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہیں جب کہ محبت اور خلوص کی فضا انسانی جسم کے لیے اکسیرسے کم نہیں۔ یہ ہیں وہ قواعد اور اصول جن کی تعلیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے اور بے شبہ ان اصولوں پر ایک ایسا صحت مند معاشرہ قائم ہو سکتا ہے جس سے باطل قوتیں ہمیشہ لرزہ براندام رہیں۔ نغمہ یا گانا سننا سوال:۔ علماء کرام کی ایک جماعت ہر قسم کاگانا سننے کو حرام قراردیتی ہے خواہ وہ کیسا ہی گانا ہو۔ ان کی دلیل ہے: "وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ " (لقمان:6) اور کچھ لوگ ہیں جو لغو اور بے کارباتوں کو خریدتے ہیں تاکہ اللہ کی راہ سے لوگوں کو گمراہ کریں بغیر کسی علم کے اور اللہ کی راہ کو مذاق کی چیز بنا لیں ۔ اس آیت میں ان کی دلیل یہ ہے کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے لہو الحدیث سے مراد گانا بتایا ہے۔ ان کی دلیل یہ آیت ہے: "وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ" (القصص:55) اور جب لغو باتوں کو سنتے ہیں تو اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ گانا سننا اور بلا شبہ گانا بجانا لغو میں شامل ہے۔ اس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے۔
Flag Counter